بنگلہ دیش نے تین آزاد خیال بلاگرز کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ایک مذہبی شدت پسند تنظیم پر پابندی عائد کر دی ہے۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ انصار اللہ بنگلہ ٹیم کو پولیس کی طرف سے کی گئی درخواست پر کالعدم قرار دیا گیا کیونکہ اس تنظیم نے بلاگرز، لکھاریوں اور دیگر سرگرم کارکنوں کو دھمکیاں دی تھیں۔
نائب وزیرداخلہ اسد الزمان خان کمال کے مطابق یہ فیصلہ انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت کیا گیا۔
رواں سال فروری سے اب تک بنگلہ دیش میں تین بلاگرز کو قتل کیا جا چکا ہے جن میں ایک بنگلہ دیشی نژاد امریکی شہری بھی شامل ہے۔
پولیس کے مطابق اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے پانچ مشتبہ افراد نے ان ہلاکتوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ تنظیم کے مبینہ سربراہ مفتی جاسم الدین رحمانی ایک بلاگر نجیب حیدر کے قتل کے الزام میں ان دنوں جیل میں ہیں۔
پولیس کی ایک رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ یہ تنظیم مبینہ طور پر القاعدہ کی پیروکار ہے اور ملک میں 2008ء سے سرگرم ہے۔ لیکن اس کی سرگرمیوں میں 2013ء میں تیزی آئی جب اس نے مبینہ طور پر احمد نجیب حیدر نامی ایک بلاگر کو ڈھاکا میں اس کے گھر کے قریب قتل کیا۔
بنگلہ دیش اس سے قبل پانچ دیگر مذہبی تنظیموں کو بھی کالعدم قرار دے چکا ہے جن میں جماعت المجاہدین بنگلہ دیش، حرکت الجہاد الاسلامی بنگلہ دیش، شہادت الحکمت، حرکت الجہاد الاسلام اور جاگروتو مسلم جنتا بنگلہ دیش شامل ہیں۔