تھائی حکام نے ایک شخص کا خاکہ جاری کیا ہے جس کے بارے میں ان کو شبہ ہے کہ وہ بنکاک کے مندر پر بم حملے میں ملوث ہے۔
پولیس چیف سومیوٹ پومپان مونگ نے بدھ کو کہا کہ مشتبہ بمبار کے ایک گروہ کا حصہ ہونے کا قوی امکان ہے مگر ابھی اس کے محرکات اور شہریت کی شناخت نہیں کی جا سکی۔
سومیوٹ نے ایراوان مندر پر حملے کے دو روز بعد بدھ کو کہا ’’یہ بات یقینی ہے کہ اس نے یہ کام اکیلے نہیں کیا۔ یہ ایک گروہ ہے۔‘‘
حکام نے خاکہ جاری کرتے وقت کہا ہے کہ حملہ آور تھائی یا غیر ملکی ہو سکتا ہے۔ حکام نے اس کی گرفتاری میں معاون ثابت ہونے والی کسی بھی معلومات کے لیے 28,000 ڈالر انعامی رقم کا اعلان کیا ہے۔
مندر دوبارہ کھول دیا گیا
بم حملے کا نشانہ بننے والے مندر کو دو روز بعد بدھ کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
پیر کو دیر گئے اس بم دھماکے میں کم از کم 22 افراد ہلاک اور 120 زخمی ہو گئے تھے جن میں چند غیر ملکی بھی شامل تھے۔
راہبوں اور علاقے کے رہائشیوں نے بدھ کو مقبول ایراوان مندر پر پھول چڑھائے اور دیگر نذرانے پیش کیے۔
دھماکے کی تحقیقات کرنے والوں نے اس حملے سے کچھ دیر قبل سکیورٹی کیمرے سے بنائی گئی وڈیو کا جائزہ لینے کے بعد ایک شخص پر شبہ ظاہر کیا ہے کہ اس ممکنہ طور پر بمبار ہو سکتا ہے۔
وڈیو میں سیاہ بالوں والا ایک دبلا پتلا نوجوان جس نے پیلی شرٹ پہن رکھی ہے بنچ کے نیچے ایک بیگ رکھ کر وہاں سے روانہ ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی جس کے بارے میں وزیراعظم پرایوتھ چان اوچا نے کہا تھا کہ یہ ’’تھائی لینڈ میں ہونے والا بدترین واقعہ ہے۔‘‘
منگل کو اپنے ٹیلی وژن خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’تباہی پھیلانے کی کوششوں کے سیاسی محرکات بھی ہو سکتے ہیں، جس کا مقصد معیشت اور سیاحت کو نشانہ بنانا ہے، چاہے اس کے کچھ بھی محرکات ہوں۔ حکومت اس کے مجرموں کو تلاش کرے گی اور اس واقعے میں ملوث گروہ کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے تک لائے گی۔‘‘
ساٹھ لاکھ باسیوں پر مشتمل شہر میں دھماکے کے بعد اب بھی بے چینی پائی جاتی ہے، خصوصاً بنکاک میں ایک ٹرانزٹ اسٹیشن کے قریب منگل کو ہونے والے ایک اور دھماکے کے بعد۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایک چھوٹا دھماکا خیز آلہ پل پر سے دریا میں پھینکا گیا۔ سی سی ٹی وی فلم سے اسے پانی میں گرتے دیکھا جا سکتا ہے جس کے بعد وہ پھٹ گیا مگر اس سے کوئی زخمی نہیں ہوا۔
پیر کو ایراوان مند کے قریب ہونے والے دھماکے میں تھائی لینڈ کے چھ، ملائشیا کے چار، چین کے تین، ہانگ کانگ کے دو اور فلپائن اور سنگاپور کے ایک، ایک شہری مرنے والوں میں شامل تھے۔