تھائی لینڈ کے دارالحکومت میں پانی فراہم کرنے والے ادارے نے کہا ہے کہ ایک ماہ میں بینکاک کے نلکوں میں پانی آنا بند ہو سکتا ہے۔
تھائی لینڈ خشک سالی سے متاثرہ اور سمندری پانی کی دراندازی کے خطرے سے دوچار تازہ پانی کے ذخائر دوبارہ بھرنے کے لیے بارشوں کے انتظار میں ہے۔
تھائی لینڈ دس سال میں اپنے بدترین خشک سالی کے دور سے گزر رہا ہے۔
بینکاک کے نلکوں اور صوبوں میں زراعت کے لیے پانی فراہم کرنے والے ڈیموں میں پانی کی سطح برقرار رکھنے کے لیے حکومت نے گزشتہ اکتوبر سے کسانوں کو چاول کی کاشت سے منع کر رکھا ہے۔
ان اقدامات کے باوجود، دریائے چاؤ پرایا میں گرنے والے تین اہم آبی ذخائر میں پانی کی سطح بہت کم ہے۔ یہ ذخائر بینکاک میں نلکے کے پانی کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔
میٹروپولیٹن واٹر ورکس اتھارٹی کے گورنر تھاناسک وٹانتھانا نے کہا کہ گزشتہ سال نومبر میں تین ڈیموں میں پانی جمع ہونے کی مقدار پانچ ارب کیوبک میٹر تھی، جو آٹھ ارب کی عمومی مقدار سے کم تھی۔ رائل اریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق پیر تک ان میں صرف 60 کروڑ کیوبک میٹر پانی رہ گیا تھا۔
تھاناسک نے ’ٹامس روئٹرز فاؤنڈیشن‘ سے انٹرویو میں کہا کہ ’’بارش نہ ہونے کی صورت میں اس وقت ڈیموں میں صرف اگلے 30 دن تک فراہمی کے لیے پانی موجود ہے۔‘‘
عمومی طور پر بارشوں اور ڈیموں کے پانی کا بہاؤ خلیجِ تھائی لینڈ سے نمکین پانی کی دراندازی کو روک کر رکھتا ہے۔ مگر خشک سالی میں سمندری پانی دریائے چاؤ پرایا کے اندر آنا شروع ہو جاتا ہے اور اسے نمکین بنا دیتا ہے۔
سمندری پانی خیلج سے 100 کلومیٹر کے فاصلے تک فصلوں کو تباہ کر دیتا ہے اور دریا سے پانی نکالنے والے پمپ اسٹیشنوں کو خراب کر سکتا ہے۔ واٹر ورکس اتھارٹی 22 لاکھ گھریلو، کاروباری اور صنعتی صارفین کے لیے روزانہ 52 لاکھ کیوبک میٹر پانی فراہم کرتی ہے مگر اتھارٹی نمکین پانی کو قابل استعمال بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔
واٹر ورکس اتھارٹی نے بینکاک کے رہائشیوں سے کہا ہے کہ وہ پانی کی قلت کا سامنا کرنے کے لیے 60 لیٹر پینے کے پانی ذخیرہ کر کے رکھیں۔ اس نے صارفین کو کم پانی کے استعمال کی ترغیب بھی دی ہے، مگر اس معاملے پر اسے خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوئی کیونکہ ملک میں پانی بہت کم قیمت پر دستیاب ہے۔
تھاناسک نے کہا کہ ’’پانی اتنا سستا ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ انہیں بچت کی کوئی ضرورت نہیں۔‘‘
میٹروپولیٹن واٹر ورکس اتھارٹی اگلے سات سال کے دوران اپنی پیداوار اور ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کے 1.3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تھاناسک نے بتایا کہ اس نے پانی کی مانگ کی پیشن گوئی، پانی کے نئے ذرائع کی شناخت، اور نمکین پانی کی دراندازی کو روکنے کے 30 سالہ منصوبے پر بات چیت شروع کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی اس مسئلے کے حل کا حصہ ہونا چاہیئے، اور کہا کہ بینکاک میں ہونے والی بارش کا پانی سمندر میں جا کر ضائع ہو جاتا ہے۔