بلوچستان کے سیاحتی مقام زیارت میں ملک کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح کی قیام گاہ ‘زیارت ریزیڈنسی’ پر ہفتہ کو طلوع آفتاب سے قبل دستی بم حملہ کیا گیا جس سے عمارت میں آگ لگ گئی۔
کوئٹہ —
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے سیاحتی مقام زیارت میں قائداعظم محمد علی جناح کی قیام گاہ ’زیارت ریزیڈنسی‘ ہفتہ کو بم دھماکوں سے مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
زیارت کے ضلعی پولیس افسر اصغر علی یوسفزئی نے وائس آف امر یکہ کو بتایا کہ نا معلوم افراد ڈپٹی کمشنر کی رہائش گاہ کے قر یب ’زیارت ریزیڈنسی‘ میں داخل ہوکر وہاں مختلف حصوں میں بم نصب کیے جن سے تین زور دار دھماکے ہوئے اور بعد میں حملہ آوروں نے ’ریزیڈنسی‘ میں ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکار کو بھی فائرنگ کر کے ہلاک کردیا۔
ضلعی انتظامیہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عمارت میں آگ لگنے سے 121 سالہ پرانی یہ دو منزلہ عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی جب کہ اس میں موجودہ فرنیچر اور دیگر نایاب اشیا جل کر خاکستر ہو گئیں۔
اس واقعے کے خلاف زیارت بازار میں ہفتہ کو مکمل شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی گئی اور لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا ہے۔
حکام کے مطابق زیارت میں آگ بُجھانے کے لیے فائربریگیڈ موجود نہیں تھا اور جب کوئٹہ سے آگ بجھانے والی گاڑیاں زیارت پہنچیں تو عمارت ملبے کا ڈھیر بن چکی تھی۔
صوبائی پولیس کے سربراہ مشاق سکھیرا صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے زیارت پہنچے جہاں اُنھوں نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ حملہ کرنے والوں نے بلوچستان کا بہت بڑا نقصان کیا ہے۔
’’یہ بلوچستان کا بہت بڑا ورثہ تھا… اس سے اُن کو کچھ حاصل نہیں ہو گا ماسوائے شرمندگی کے۔ زیارت کے لوگوں کو اُنھوں نے ایک بہت بڑے قومی ورثے سے محروم کیا ہے۔‘‘
انسپکٹر جنرل پولیس مشتاق سکھیرا کا کہنا تھا کہ اس عمارت کو نقصان پہنچانے کی کبھی کوئی اطلاع نہیں ملی تھی اور یہی وجہ تھی کہ زیارت ریزیڈنسٹی کی حفاظت کے لیے اضافی انتظامات نہیں کیے گئے تھے۔
’’سارے زیارت کے لوگ اس کو اپنی پراپرٹی سمجتھے تھے اور وہ اُسی طرح اس کی حفاظت کرتے تھے۔‘‘
زیارت ریذیڈنسی کی لکڑی سے تیار شدہ دو منزلہ عمارت 1892 میں تعمیر کی گئی تھی۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جنا ح نے قیام پاکستان کے بعد اپنی علالت کے باعث زندگی کے آخری دن ’زیارت ریزیڈنسی‘ میں گزارے تھے جس سے اس عمارت کو مزید شہرت ملی اور اسے ’قائداعظم ریزیڈنسی‘ بھی کہا جاتا تھا۔
محکمہ آثار قدیمہ کی طرف سے اس عمارت کو قومی ورثہ کا درجہ دیا گیا تھا۔
زیارت ریزیڈنسی پر حملہ کر کے اسے تباہ کرنے کی مختلف حلقے پرزور مذمت کر رہے ہیں۔ صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم نواز شریف اور بلوچستان کے وزیراعلٰی عبد المالک نے بھی پرزور الفاظ میں اس حملے کی مذمت کی ہے۔
بلوچستان کے نو منتخب وزیراعلٰی عبدالمالک کہہ چکے ہیں صوبے میں امن و امان کی صورت اُن کی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
زیارت کے ضلعی پولیس افسر اصغر علی یوسفزئی نے وائس آف امر یکہ کو بتایا کہ نا معلوم افراد ڈپٹی کمشنر کی رہائش گاہ کے قر یب ’زیارت ریزیڈنسی‘ میں داخل ہوکر وہاں مختلف حصوں میں بم نصب کیے جن سے تین زور دار دھماکے ہوئے اور بعد میں حملہ آوروں نے ’ریزیڈنسی‘ میں ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکار کو بھی فائرنگ کر کے ہلاک کردیا۔
ضلعی انتظامیہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عمارت میں آگ لگنے سے 121 سالہ پرانی یہ دو منزلہ عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی جب کہ اس میں موجودہ فرنیچر اور دیگر نایاب اشیا جل کر خاکستر ہو گئیں۔
اس واقعے کے خلاف زیارت بازار میں ہفتہ کو مکمل شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی گئی اور لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا ہے۔
حکام کے مطابق زیارت میں آگ بُجھانے کے لیے فائربریگیڈ موجود نہیں تھا اور جب کوئٹہ سے آگ بجھانے والی گاڑیاں زیارت پہنچیں تو عمارت ملبے کا ڈھیر بن چکی تھی۔
صوبائی پولیس کے سربراہ مشاق سکھیرا صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے زیارت پہنچے جہاں اُنھوں نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ حملہ کرنے والوں نے بلوچستان کا بہت بڑا نقصان کیا ہے۔
’’یہ بلوچستان کا بہت بڑا ورثہ تھا… اس سے اُن کو کچھ حاصل نہیں ہو گا ماسوائے شرمندگی کے۔ زیارت کے لوگوں کو اُنھوں نے ایک بہت بڑے قومی ورثے سے محروم کیا ہے۔‘‘
انسپکٹر جنرل پولیس مشتاق سکھیرا کا کہنا تھا کہ اس عمارت کو نقصان پہنچانے کی کبھی کوئی اطلاع نہیں ملی تھی اور یہی وجہ تھی کہ زیارت ریزیڈنسٹی کی حفاظت کے لیے اضافی انتظامات نہیں کیے گئے تھے۔
’’سارے زیارت کے لوگ اس کو اپنی پراپرٹی سمجتھے تھے اور وہ اُسی طرح اس کی حفاظت کرتے تھے۔‘‘
زیارت ریذیڈنسی کی لکڑی سے تیار شدہ دو منزلہ عمارت 1892 میں تعمیر کی گئی تھی۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جنا ح نے قیام پاکستان کے بعد اپنی علالت کے باعث زندگی کے آخری دن ’زیارت ریزیڈنسی‘ میں گزارے تھے جس سے اس عمارت کو مزید شہرت ملی اور اسے ’قائداعظم ریزیڈنسی‘ بھی کہا جاتا تھا۔
محکمہ آثار قدیمہ کی طرف سے اس عمارت کو قومی ورثہ کا درجہ دیا گیا تھا۔
زیارت ریزیڈنسی پر حملہ کر کے اسے تباہ کرنے کی مختلف حلقے پرزور مذمت کر رہے ہیں۔ صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم نواز شریف اور بلوچستان کے وزیراعلٰی عبد المالک نے بھی پرزور الفاظ میں اس حملے کی مذمت کی ہے۔
بلوچستان کے نو منتخب وزیراعلٰی عبدالمالک کہہ چکے ہیں صوبے میں امن و امان کی صورت اُن کی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔