کوئٹہ : قیام امن کے لیے خصوصی فورس کی تشکیل

(فائل فوٹو)

امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث شیعہ ہزارہ برادری کے کئی خاندان بلوچستان چھوڑ کر جا چکے ہیں۔
پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ایک نئی خصوصی فورس تشکیل دینے کے علاوہ خفیہ اداروں کے نیٹ ورک کو بہتر بنایا گیا ہے۔

صوبائی سیکرٹری داخلہ اکبر حسین درانی نے سکیورٹی کے ان نئے اقدامات کے بارے میں بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ کوئٹہ میں امن وامان کی خراب صورتحال کے باعث شیعہ ہزارہ برادری کے کئی خاندان بلوچستان چھوڑ کر جا چکے ہیں اور کئی دیگر خاندان بھی ایسا ہی کرنے کا سوچ رہے ہیں اور خاص طور سے ہزارہ برادری کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے یہ اقدامات کیے گئے ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ شہر میں شیعہ ہزارہ برادری پر حملوں کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے حکومت نے فرنٹئیرکور ’ایف سی‘ کو دو ماہ کے لیے پولیس کے اختیارات دیے تھے جس کے باعث جرائم کی شر ح میں قدرے کمی آئی ۔

صوبائی سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ فرقہ وارانہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے بلوچستان کی حکومت نے قانون نا فذ کرنے والے اداروں کو مزید اختیارات دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مقصد کے لیے قانون شہادت، انسداد دہشت گردی کے قوانین میں ترامیم کے لیے سفارشات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں جمع کر ا دی گئی ہیں ۔

اُنھوں نے بتایا کہ ان سفارشات میں ترمیم کی صورت میں منظوری کے بعد پولیس کو دہشت گردوں کو گرفتار کر نے اور اُنھیں سزا دلانے کے لیے مزید اختیارات مل جائیں گے۔

سیکرٹری داخلہ کا کہنا ہے کہ کو ئٹہ شہر میں امن و امان کا قیام بنیادی طور پر پولیس کی ذمہ داری ہے اور شہرکسی بھی علاقے میں شدت پسندوں کو محفوظ ٹھکانے نہیں بنانے دیئے جائیں گے۔ اُنھوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ مشتبہ افراد کی موجودگی کے بارے میں صوبائی حکومت کواطلاع دیں تاکہ پولیس اور لیویز عسکریت پسندوں کے خلاف موثر کارروائی کر سکیں۔

قدرتی وسائل سے مالا مال پاکستان کے اس صوبے میں شیعہ ہزارہ برادری 2008ء کے بعد سے پرتشدد کارروائیوں کا نشانہ بنتی آرہی ہے اور اب تک صوبے میں ہونے والے تشدد کے 134 واقعات میں 390 افراد ہلاک اور 487 زخمی ہوچکے ہیں۔

جبکہ اس عرصے میں پندرہ سُنی علما کو بھی شہر کے مختلف علاقوں میں نشانہ بنا کر ہلاک کیا جاچکا ہے۔