بلوچستان کے ضلع تر بت کے علاقے سے حکام نے مزید پانچ افراد کی لاشیں برآمد کی ہیں جن کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا، اس طرح گزشتہ چار دنوں میں گولیاں مار کر ہلاک کئے جانے والے افراد کی تعداد بیس ہوگئی۔ ان تمام افراد کا تعلق صوبہ پنجاب سے بتایا گیا ہے۔
لیویز حکام کے مطابق ہفتہ کی صُبح جب لیویز اہلکار علاقے کی معمول کی گشت سے واپس تربت آ رہے تھے کہ تجابان کے علاقے میں تر بت ہو شاب روڈ پر ایک پُل کے نیچے ان افراد کی لاشیں پڑی ہوئی ملیں۔
لاشوں کو گاڑی میں ڈال کر تربت اسپتال منتقل کیا۔ تمام افراد کو قریب سے گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا ان تمام کا تعلق پنجاب کے علاقے گُجرات سے بتایا گیا ہے اور ان میں سے تین کی شنا خت ہوچکی ہے۔
صوبائی حکومت کے تر جمان انوارالحق کاکڑ کے بقول بظاہر یہ پانچ افراد اُن پندرہ افراد کے ساتھی لگتے ہیں جن کی لاشیں گزشتہ بُدھ کو تربت کے علاقے گروک سے برآمد کی گئی تھیں اور یہ لوگ بھی غیر قانونی راستے سے ایران اور پھر وہاں سے یورپی ممالک جانا چاہتے تھے۔
اُن کا کہنا ہے کہ چار روز پہلے ہلاک کئے جانے والے پندرہ افراد کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد علاقے میں سر چ آپریشن جاری ہے اور مزید پانچ لاشیں برآمد ہونے کے بعد علاقے میں کارروائی مزید تیز کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ہی گروپ کی کارروائی لگتی ہے اور حکومت کوشش کررہی ہے کہ اس علاقے میں سر گرم عسکر یت پسندوں کو ختم یا گرفتار کیا جائے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے یہ بات ظاہر ہو گئی ہے کہ اس علاقے میں صورتحال تشویشنا ک ہے لیکن اُن کا کہنا تھا کہ سیکورٹی فورسز علاقے میں کارروائیا ں کر رہی ہیں اور گزشتہ روز ہی ایک مشتبہ نام نہاد عسکری کمانڈر اس علاقے میں مار دیا گیا تھا ۔
چار روز پہلے ضلع تربت میں ہلاک کئے جانے والے افراد کی ہلاکت کی ذمہ داری کالعدم عسکری تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ کی طرف سے قبول کی گئی تھی۔ تنظیم کا کہنا تھا کہ مارے جانے والے افراد سی پیک منصوبے پر کام کرنے والے مزدور اور فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کمپنی سے وابستہ تھے۔
تاہم صوبائی وزیر سرفراز بگٹی نے اس دعوے کو مسترد کر تے ہوئے کہا تھا کہ 'ایف ڈبلیو' اس علاقے میں کام نہیں کر رہا ۔
گزشتہ روز فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا تھا کہ ضلع تربت کے علاقے کلی عبدالرحمان میں مبینہ دہشت گردوں کے خلاف فرنٹیر کور بلوچستان نے کارروائی کی اور اس دوران فائرنگ کے تبادے میں ایک مبینہ دہشت گرد یونس توکلی ہلاک ہو گیا۔
بیان کے مطابق یونس توکلی نامی شخص بلوچستان لبر یشن فرنٹ کے مبینہ مرکزی 8 اہم کمانڈروں میں سے ایک تھا جس کو بلیدہ کے قریب اُس علاقے میں ہلاک کیا گیا جہاں سے تین روز پہلے پندرہ لاشیں برآمد کی گئی تھیں۔
تربت، پنجگور اور گوادر کے اضلاع مکران ڈویژن کا حصہ ہیں ان تینوں اضلاع کی سرحدیں ایران کے ساتھ ملتی ہیں اور انسانی سمگلرز یہ روٹ لوگوں کو غیر قانونی طور پر یورپی ممالک میں پہنچانے کے لیے اکثر وبیشتر استعمال کرتے ہیں۔