ان کان کنوں کو اغواء کرنے کی ذمہ داری علیحدگی پسند کالعدم بلوچستان لیبریشن آرمی نے قبول کی تھی اور مقتولوں کا تعلق شمال مغربی وادی سوات سے تھا۔
بلوچستان پولیس نے کوئلہ کی کان میں کام کرنے والے اُن سات مزدوروں کی لاشیں ملنے کی تصدیق کی ہے جنہیں گزشتہ ہفتے اغوا کیا گیا تھا۔
مشتبہ بلوچ باغیوں نے مقتولوں کوصوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے25 کلو میٹر دور سورنگ کے علاقے سے اغواء کیا تھا اورانھیں ایک روز قبل ہلاک کیا گیا۔
مقامی حکام نے بتایا کہ گولیوں سے چھلنی اُن کی لاشیں ڈیگاری نامی ایک قریبی علاقے
میں سڑک کنارے پھینک دی گئی تھیں۔
ان کان کنوں کو اغواء کرنے کی ذمہ داری علیحدگی پسند کالعدم بلوچستان لیبریشن آرمی نے قبول کی تھی اور مقتولوں کا تعلق شمال مغربی وادی سوات سے تھا۔
یہ لاشیں ایک ایسے وقت ملیں جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری جمعرات کو بلوچستان میں امن وامان کی صورت حال سے متعلق مقدمے کی کوئٹہ میں سماعت کررہے تھے۔
ان لاشوں کو لے کر لگ بھگ تین سو مشتعل افراد عدالت کے باہر پہنچ گئے اور چیف جسٹس کو اس کی اطلاع دی گئی جس پر انھوں نے صوبائی حکام کو واقعہ میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری اور تحقیقاتی رپورٹ تین روز میں پیش کرنے کا حکام صادر کیا۔
مشتبہ بلوچ باغیوں نے مقتولوں کوصوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے25 کلو میٹر دور سورنگ کے علاقے سے اغواء کیا تھا اورانھیں ایک روز قبل ہلاک کیا گیا۔
مقامی حکام نے بتایا کہ گولیوں سے چھلنی اُن کی لاشیں ڈیگاری نامی ایک قریبی علاقے
میں سڑک کنارے پھینک دی گئی تھیں۔
ان کان کنوں کو اغواء کرنے کی ذمہ داری علیحدگی پسند کالعدم بلوچستان لیبریشن آرمی نے قبول کی تھی اور مقتولوں کا تعلق شمال مغربی وادی سوات سے تھا۔
یہ لاشیں ایک ایسے وقت ملیں جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری جمعرات کو بلوچستان میں امن وامان کی صورت حال سے متعلق مقدمے کی کوئٹہ میں سماعت کررہے تھے۔
ان لاشوں کو لے کر لگ بھگ تین سو مشتعل افراد عدالت کے باہر پہنچ گئے اور چیف جسٹس کو اس کی اطلاع دی گئی جس پر انھوں نے صوبائی حکام کو واقعہ میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری اور تحقیقاتی رپورٹ تین روز میں پیش کرنے کا حکام صادر کیا۔