وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی حکومت بھارت اور افغانستان دونوں کو ٹھوس شواہد کے ذریعے اپنی تشویش سے آگاہ کر چکی ہے۔
پاکستان نے الزام لگایا ہے کہ قدرتی وسائل سے مالا مال اُس کے بلوچستان صوبے میں 14 علیحدگی پسند اور شدت پسند تنظیموں کی بیرونی دنیا بشمول افغانستان اور بھارت سے مدد کی جا رہی ہے۔
بلوچستان میں امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر جمعہ کو سینیٹ میں بحث کو سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا کہ یہ عسکری تنظیمیں صوبے کی علیحدگی اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی مہم چلا رہی ہیں۔
وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی حکومت بھارت اور افغانستان دونوں کو ٹھوس شواہد کے ذریعے اپنی تشویش سے آگاہ کر چکی ہے۔
انھوں نے الزام لگایا کہ افغانستان کے قندھار صوبے میں 24 اور مجموعی طور پر 33 تربیت گاہیں ہیں جہاں سے بلوچستان رپبلیکن آرمی (بی آر اے) اور بلوچستان لیبریشن آرمی (بی ایل اے) کے عسکریت پسندوں کو اسلحہ دے کر تخریبی کارروائیوں کے لیے سرحد پار بھیجا جارہے۔
رحمٰن ملک نے بی آر اے اور بی ایل اے کے خود ساختہ جلاوطن رہنماؤں حربیار مری اور براہمدغ بگٹی کے ان دعوؤں کو بھی مسترد کیا کہ وہ بلوچ عوام کے نمائندے اور ان کے حقوق کی جنگ لڑرہے ہیں۔
رحمٰن ملک کے الزامات پر بھارت اورافغانستان کی طرف سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم ماضی میں یہ دونوں ہمسایہ ملک پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے الزامات مسترد کرچکے ہیں۔
بلوچستان میں امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر جمعہ کو سینیٹ میں بحث کو سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا کہ یہ عسکری تنظیمیں صوبے کی علیحدگی اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی مہم چلا رہی ہیں۔
وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی حکومت بھارت اور افغانستان دونوں کو ٹھوس شواہد کے ذریعے اپنی تشویش سے آگاہ کر چکی ہے۔
انھوں نے الزام لگایا کہ افغانستان کے قندھار صوبے میں 24 اور مجموعی طور پر 33 تربیت گاہیں ہیں جہاں سے بلوچستان رپبلیکن آرمی (بی آر اے) اور بلوچستان لیبریشن آرمی (بی ایل اے) کے عسکریت پسندوں کو اسلحہ دے کر تخریبی کارروائیوں کے لیے سرحد پار بھیجا جارہے۔
رحمٰن ملک نے بی آر اے اور بی ایل اے کے خود ساختہ جلاوطن رہنماؤں حربیار مری اور براہمدغ بگٹی کے ان دعوؤں کو بھی مسترد کیا کہ وہ بلوچ عوام کے نمائندے اور ان کے حقوق کی جنگ لڑرہے ہیں۔
رحمٰن ملک کے الزامات پر بھارت اورافغانستان کی طرف سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم ماضی میں یہ دونوں ہمسایہ ملک پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے الزامات مسترد کرچکے ہیں۔