بلوچستان کے نامزد وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات کرکے انھیں قومی دھارے میں لایا جائے۔
کوئٹہ —
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے نامزد وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانا نئی صوبائی حکومت کی اولین تر جیح ہو گی۔ اپنی نامزدگی کے فوراً بعد اتوار کو کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے صوبے کے حقوق حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کی جائے گی۔
انھوں نے بلوچ قوم پرست رہنماؤں سر دار عطاء اللہ مینگل اور سردار اختر مینگل سے بھی درخواست کی کہ وہ صوبے کی صورتحال کو بہتر بنانے میں نئی صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر یں۔
نئی صوبائی حکومت کی ترجیحات کا اعلان کرتے ہوئے عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ وہ ناراض بلوچوں سے مذکرات کرکے انھیں قومی دھارے میں لانے کی کوشش کریں گے۔
نامزد وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ وہ اُس گھوڑے کی سواری نہیں کریں گے جس کی لگام اُن کے ہاتھ میں نہیں ہو گی۔ ان کے بقول وہ بالکل بے اختیار وزیراعلیٰ نہیں ہو ں گا اور جس دن انھوں نے یہ محسوس کیا کہ وہ بے اختیار ہیں تو وہ یہ عہدہ چھوڑ دیں گے۔
کو ئٹہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس بھی جاری رہا ہے جس میں بلوچستان کی صورتحال اور اسمبلیوں میں بیٹھنے یا نہ بیٹھنے کے حوالے سے اہم فیصلے کئے جائیں گے۔
ڈاکٹر مالک کا تعلق بلوچستان کے متوسط طبقے سے ہے وہ بلوچستان کے ضلع کیچ تربت سے تعلق رکھتے ہیں وہ بلوچستان نیشنل موومنٹ کے پلیٹ فارم سے 1988ء میں رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور 1990ء تک وزیر صحت رہے جبکہ 1990ء سے 1993 تک وزیر تعلیم کے عہدے پر کام کر تے رہے وہ سینیٹ کے رکن بھی رہ چکے ہیں ۔
انھوں نے بلوچ قوم پرست رہنماؤں سر دار عطاء اللہ مینگل اور سردار اختر مینگل سے بھی درخواست کی کہ وہ صوبے کی صورتحال کو بہتر بنانے میں نئی صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر یں۔
نئی صوبائی حکومت کی ترجیحات کا اعلان کرتے ہوئے عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ وہ ناراض بلوچوں سے مذکرات کرکے انھیں قومی دھارے میں لانے کی کوشش کریں گے۔
نامزد وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ وہ اُس گھوڑے کی سواری نہیں کریں گے جس کی لگام اُن کے ہاتھ میں نہیں ہو گی۔ ان کے بقول وہ بالکل بے اختیار وزیراعلیٰ نہیں ہو ں گا اور جس دن انھوں نے یہ محسوس کیا کہ وہ بے اختیار ہیں تو وہ یہ عہدہ چھوڑ دیں گے۔
کو ئٹہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس بھی جاری رہا ہے جس میں بلوچستان کی صورتحال اور اسمبلیوں میں بیٹھنے یا نہ بیٹھنے کے حوالے سے اہم فیصلے کئے جائیں گے۔
ڈاکٹر مالک کا تعلق بلوچستان کے متوسط طبقے سے ہے وہ بلوچستان کے ضلع کیچ تربت سے تعلق رکھتے ہیں وہ بلوچستان نیشنل موومنٹ کے پلیٹ فارم سے 1988ء میں رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور 1990ء تک وزیر صحت رہے جبکہ 1990ء سے 1993 تک وزیر تعلیم کے عہدے پر کام کر تے رہے وہ سینیٹ کے رکن بھی رہ چکے ہیں ۔