’صوبے کے مسائل کے حل کے لیے تمام بلوچ راہنما مذاکرات کی میز پر آئیں‘: نو منتخب وزیر اعلیٰ کی اپیل
کوئٹہ —
پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے نو منتخب وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے صوبے کے تمام سیاسی و غیر سیاسی رہنماؤں سے درخواست کی ہے کہ وہ بلوچستان میں امن و سلامتی اور خوشحالی کے لیے ان کے ساتھ دیں۔
اتوار کو وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد بلوچستان اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے مالک بلوچ کا کہنا تھا کہ وہ ناراض بلوچوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کریں گے تاکہ صوبے کے مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے تلاش کیا جاسکے۔
’’پہاڑوں کا رخ کرنے والے بھائیوں کے پاس ہم میڑھ اور جرگہ لے کر جائیں گے اور ان سے کہیں گے کہ صوبے میں آگ لگی ہوئی ہے ہمارے 30 میں سے 29 اضلاع کے لوگ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، عوام کو ان مسائل سے نجات دلانے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین، پہاڑوں کا رخ کرنے والے رہنما مل کر بیٹھیں مسئلے کا حل تلاش کریں۔‘‘
نو منتخب وزیراعلی کاکہنا تھا کہ اگر ملک کی سیاسی و فوجی قیادت سنجیدگی سے صوبے کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرے گی تو انھیں اس میں کامیابی کا یقین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اٹھارہوں ترمیم کے بعد صوبوں کو کافی اختیارات مل گئے ہیں اور اس ترمیم پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ مالک بلوچ میں صوبے سے کرپش کے خاتمے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو صوابدیدی اختیارات کے تحت حاصل فنڈ ختم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے مالک بلوچ کے مقابلے میں کسی بھی جماعت نے قائد ایوان کے لیے امیدوار نامزد نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے وہ بلا مقابلہ منتخب ہوگئے تھے لیکن اتوار کی دوپہر ہونے والے اجلاس میں ایوان میں موجود تمام 55 ارکان نے مالک بلوچ کے حق میں رائے دی۔
ڈاکٹر عبدالمالک ایسے حالات میں وزیر اعلیٰ منتخب ہو ئے ہیں جب صوبہ بد امنی ، بیروزگاری ، کم شر ح خواندگی جیسے مسائل کا شدید شکار ہے۔
اتوار کو وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد بلوچستان اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے مالک بلوچ کا کہنا تھا کہ وہ ناراض بلوچوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کریں گے تاکہ صوبے کے مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے تلاش کیا جاسکے۔
’’پہاڑوں کا رخ کرنے والے بھائیوں کے پاس ہم میڑھ اور جرگہ لے کر جائیں گے اور ان سے کہیں گے کہ صوبے میں آگ لگی ہوئی ہے ہمارے 30 میں سے 29 اضلاع کے لوگ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، عوام کو ان مسائل سے نجات دلانے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین، پہاڑوں کا رخ کرنے والے رہنما مل کر بیٹھیں مسئلے کا حل تلاش کریں۔‘‘
نو منتخب وزیراعلی کاکہنا تھا کہ اگر ملک کی سیاسی و فوجی قیادت سنجیدگی سے صوبے کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرے گی تو انھیں اس میں کامیابی کا یقین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اٹھارہوں ترمیم کے بعد صوبوں کو کافی اختیارات مل گئے ہیں اور اس ترمیم پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ مالک بلوچ میں صوبے سے کرپش کے خاتمے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو صوابدیدی اختیارات کے تحت حاصل فنڈ ختم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے مالک بلوچ کے مقابلے میں کسی بھی جماعت نے قائد ایوان کے لیے امیدوار نامزد نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے وہ بلا مقابلہ منتخب ہوگئے تھے لیکن اتوار کی دوپہر ہونے والے اجلاس میں ایوان میں موجود تمام 55 ارکان نے مالک بلوچ کے حق میں رائے دی۔
ڈاکٹر عبدالمالک ایسے حالات میں وزیر اعلیٰ منتخب ہو ئے ہیں جب صوبہ بد امنی ، بیروزگاری ، کم شر ح خواندگی جیسے مسائل کا شدید شکار ہے۔