چیف جسٹس نے صوبائی پولیس کے سربراہ سے استفسار کیا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان میں لوگ مارے جا رہے ہیں اور ایسے حالات میں پولیس کیا کررہی ہے۔
پاکستان کی عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس نے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والوں کی فہرست طلب کی ہے۔
پیر کو کوئٹہ میں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے صوبائی پولیس کے سربراہ سے استفسار کیا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان میں لوگ مارے جا رہے ہیں اور ایسے حالات میں پولیس کیا کررہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ایک سیشن جج کو محافظ سمیت قتل کردیا گیا اور جب کوئٹہ میں سات لوگوں کو اور بولان میں شناخت کے بعد لوگ قتل کردیے گئے تو پولیس کہاں تھی۔
چیف جسٹس نے انسپکٹر جنرل پولیس کو حکم دیا کہ چھ ماہ کے دوران ہدف بنا قتل کیے جانے والوں کی فہرست عدالت میں پیش کی جائے۔
گزشتہ ہفتے کوئٹہ کے ایک حساس علاقے میں سیشن جج کو ان کے محافظ اور ڈرائیور سمیت گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ہلاک کردیا تھا جب کہ دو روز قبل شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے سات افراد بھی ایسی ہی ایک واردات میں قتل کردیے گئے۔
پیر کو کوئٹہ میں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے صوبائی پولیس کے سربراہ سے استفسار کیا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان میں لوگ مارے جا رہے ہیں اور ایسے حالات میں پولیس کیا کررہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ایک سیشن جج کو محافظ سمیت قتل کردیا گیا اور جب کوئٹہ میں سات لوگوں کو اور بولان میں شناخت کے بعد لوگ قتل کردیے گئے تو پولیس کہاں تھی۔
چیف جسٹس نے انسپکٹر جنرل پولیس کو حکم دیا کہ چھ ماہ کے دوران ہدف بنا قتل کیے جانے والوں کی فہرست عدالت میں پیش کی جائے۔
گزشتہ ہفتے کوئٹہ کے ایک حساس علاقے میں سیشن جج کو ان کے محافظ اور ڈرائیور سمیت گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ہلاک کردیا تھا جب کہ دو روز قبل شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے سات افراد بھی ایسی ہی ایک واردات میں قتل کردیے گئے۔