پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں تین روز قبل اغوا ہونے والے انسداد پولیو ٹیم کے رضا کار اور لیویز اہلکاروں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جنہیں شمالی ضلع ژوب کے فوجی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق ان افراد کو گزشتہ ہفتے اغوا کیا گیا تھا اور ان کی تلاش کے لیے علاقے میں کارروائی بھی کی جاتی رہی تاہم منگل کی صبح ان کی لاشیں برآمد ہوئیں۔
ژوب کے ڈپٹی کمشنر نذر محمد کھیتران نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ "چار لاشیں اسپتال پہنچا دی گئی ہیں، ان میں دو لیویز والے ہیں، ایک پولیو ورکر ہے اور ایک محکمہ صحت کا ڈرائیور ہے۔"
لیویز کے افسر سید محمد نے بتایا کہ یہ لاشیں ژوب اور لورالائی کے درمیان سے برآمد ہوئی ہیں اور ان کے بقول غالباً ان افراد کو یہیں سے اغوا کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان افراد کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا اور لاشوں کی حالت بہت خراب ہو چکی ہے۔
گزشتہ ہفتہ کو انسداد پولیو کی ٹیم اور ان کی حفاظت پر مامور لیویز کے دو اہلکار اسی علاقے سے لاپتا ہو گئے تھے جس کے بعد فرنٹیئر کور بلوچستان کے تقریباً 250 اہلکاروں نے ژوب کے پہاڑی علاقے تودہ کیبزئی میں سرچ آپریشن شروع کیا تھا۔
انھوں نے پولیو ٹیم کی گاڑی برآمد کر لی تھی جب کہ اغوا میں مبینہ طور پر ملوث مسلح افراد کے خلاف کارروائی میں دو افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
بلوچستان میں اس سے قبل بھی پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والی ٹیموں اور ان کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکاروں پر ہلاکت خیز حملے ہوتے رہے ہیں۔
گزشتہ نومبر میں کوئٹہ کے نواحی علاقے میں ایسے ہی ایک حملے میں تین خواتین سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ رواں ماہ کے اوائل میں ایک انسداد پولیو سنڑ کی حفاظت پر مامور ایک پولیس اہلکار کو نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔