بلوچستان: تین دھماکوں میں متعدد افراد زخمی

بلوچستان کے علاقے میں مستونگ میں بم دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز اور امدادی کارکن موقع پر موجود ہیں۔ فائل فوٹو

بلوچستان کے دو مشرقی اضلاع میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تین دھماکوں میں دو پولیس اہل کاروں سمیت 23 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق منگل کی سہ پہر کو ضلع جعفر آباد کے مرکزی شہر ڈیرہ اللہ یار میں ایک دھماکہ ہوا، دوسرا دھماکہ بارودی سُرنگ کا تھا جو ضلع میر حسن کے علاقے میں ہوا، جب کہ پیر اور منگل کی رات کو نصیر آباد کے مرکزی شہر ڈیرہ مراد جمالی میں بھی ایک دھماکہ ہوا تھا۔

ایس ایس پی عرفان بشیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دہشت گردی کے ان واقعات کے بعد دونوں علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کیا گیا ہے اور بعض مشکوک لوگوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھماکوں میں وہی عناصر ملوث ہو سکتے ہیں جو ماضی میں علاقے میں ہونے والی اس طرح کے تخریبی واقعات کی ذمہ داری قبول کر تے رہے ہیں۔

بلوچستان میں کچھ عر صے تک خاموشی کے بعد ایک بار پھر امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو رہا ہے۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران صوبے کے بیشتر اضلاع میں بدامنی کے کئی واقعات میں ہوئے ہیں۔

شمالی اضلاع میں پولیس اور فرنٹیر کور کے دفاتر کے ساتھ لیویز اہل کاروں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا جس میں لگ بھگ 25 اور مشرقی ضلع جعفر آباد میں ٹرین پر حملے میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

رواں ماہ کے دوسرے ہفتے میں کو ئٹہ میں شیعہ ہزارہ برادری کے لوگوں پر ایک بم حملے میں 21 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جب کہ پانچ روز پہلے ضلع گوادر میں مسلح افراد نے مسافر کوچز سے پاکستان نیوی اور دیگر اداروں کے 13 اہل کاروں سمیت 14 افراد کو اُتارنے کے بعد گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کی ذمہ داری بلوچ علحیدگی پسند کالعدم عسکری تنظیموں نے قبول کی تھی، جن کے بارے پاکستان کا کہنا ہے کہ ان کے ٹھکانے سرحد پار ایران میں ہیں۔