صوبہٴ بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کی گاڑی پر بلوچ علیحدگی پسندوں کے ایک حملے میں پانچ اہلکار ہلاک اور چھ زخمی ہوگئے، سیکورٹی فورسز نے واقعہ کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
لیویز حکام کے مطابق، ضلع تربت کے علاقے شاپُک میں فرنٹیر کور کے اہلکاروں کی دو گاڑیوں پر مشتمل قافلہ معمول کے گشت پر تھا کہ اچانک نامعلوم مسلح افراد نے اُن پر اندھادُھند فائرنگ کی، جس سے ان گاڑیوں میں سوار اہلکار شدید زخمی ہوگئے اور بعد میں ایک گاڑی اُلٹ بھی گئی، جس سے یہ جوان ہلاک ہوگیا۔ زخمیوں کو فوری طور پر سول اسپتال تربت پہنچایا گیا۔
اس واقعے کے بارے میں تاحال پاک فوج کے ادارے ’آئی ایس پی آر‘ اور ’فرنٹیر کور‘ کی طرف سے کچھ نہیں بتایا گیا۔ تاہم، وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے ایک بیان میں دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں سیکورٹی فورسز کی گاڑی الٹنے سے سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکت اور زخمی ہونے پر دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے، اسے ’’بزدلانہ واقعہ قرار دے کر اس کی مذمت کی ہے‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا ہے کہ بزدل دہشت گرد چھپ کر سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں، تاکہ بدامنی پیدا کرکے ترقیاتی عمل کو روکا جا سکے۔ تاہم، انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ’’ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کو سیکورٹی فورسز کی کاوشوں و قربانیوں اور عوام کی تائید و حمایت سے ناکام بنا دیا جائیگا۔ وزیر اعلیٰ نے دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ شہداء کے درجات بلند اور زخمیوں کو جلد صحت یابی عطا کرے‘‘۔
کالعدم بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کی طرف سے اپنی ویب سائیٹ پر جاری کئے گئے ایک بیان میں اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کرلی گئی ہے۔
ضلع تربت میں ہی گزشتہ نومبر میں بھی غیر قانونی طریقے سے ایران کے راستے یورپ اور دیگر مغربی ممالک جاننے والے 20 افراد کو نا معلوم افراد نے اغوا کرنے کے بعد ہلاک کر دیا تھا۔
اس کے علاوہ اس ضلع میں سیکورٹی فورسز پر بھی متعدد حملے ہوئے ہیں جس میں اب تک کئی جوان جان کی بازی ہار چکے ہیں۔