بحرین میں پارلیمانی انتخابات

حالیہ برسوں میں یہاں حکومت مخالف مظاہرے بھی دیکھنے میں آچکے ہیں۔

بحرین کے حزب مخالف کی مرکزی جماعت الوفاق نے دیگر تین گروپوں کے ساتھ مل کر انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے۔

بحرین میں ہفتہ کو پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں لیکن ملک کے مرکزی حزب مخالف کے شیعہ گروپ نے اس کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔

پارلیمانی اور مونسپل کونسل کی نشستوں کے لیے 419 امیدوار میدان میں ہیں جب کہ ملک میں اہل ووٹروں کی تعداد تقریباً ساڑھے تین لاکھ ہے۔

لیکن توقع یہی کی جا رہی ہے کہ ان انتخابات سے سلطنت کے سیاسی بحران کو حل کرنے میں شاید ہی کوئی مدد مل سکے۔

یہاں سنی مسلک کا الخلیفہ خاندان برسر اقتدار ہے جب کہ یہاں اکثریت شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں کی ہے۔

بحرین کے حزب مخالف کی مرکزی جماعت الوفاق نے دیگر تین گروپوں کے ساتھ مل کر انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے۔

اس جماعت کا کہنا ہے کہ وہ اس لیے رائے شماری میں حصہ نہیں لے رہی کیونکہ پارلیمنٹ کے پاس مناسب اختیارات نہیں ہوں گے۔

بائیکاٹ کے اعلان کے باوجود دارالحکومت مناما کے جنوب میں واقع سنی ضلع رفاع میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد پولنگ اسٹیشن پر دکھائی دی جو اپنی باری کے انتظار میں قطاروں میں کھڑی تھی۔

لیکن شیعہ اکثریت والے مغربی علاقے سنابس کی سڑکوں اور گلیوں میں پتھر بکھرے ہوئے دکھائی دیے جس کا بظاہر مقصد ٹریفک کو پولنگ اسٹیشن تک جانے سے روکنا تھا۔

الوفاق نے 2010ء میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں 40 میں سے 18 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ لیکن ایک ہی سال بعد شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں کی طرف سے نکالے گئے احتجاجی جلوس پر کریک ڈاؤن کے خلاف یہ پارلیمنٹ سے دستبردار ہو گئی۔

فروری 2011ء میں یہاں زیادہ جمہوری اور شہری حقوق کے لیے بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے اور سکیورٹی فورسز کو یہاں کارروائیاں بھی کرنا پڑیں۔

برسر اقتدار الخلیفہ خاندان نے حزب مخالف سے مصالحت کے لیے مذاکرات بھی شروع کیے لیکن بعد ازاں مخالف رہنماؤں پر چلائے جانے والے مقدمات کی وجہ سے یہ تعطل کا شکار ہو گئے۔