بحرین: مظاہروں میں شرکت کا الزام، چار امریکی صحافی گرفتار

سطرہ

'بحرین نیوز' نے پولیس کے حوالے سے خبر دی ہے کہ '’چاروں پر جرائم کا شبہ ہے جن میں بحرین میں غیر قانونی داخلہ، سرحدی عملے کے ساتھ غلط بیانی سے کام لینا اور غیر قانونی اجتماع میں شرکت کا الزام ہے’’


صحافتی تنظیم 'رپورٹرز ودائوٹ بارڈرز' نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی صحافی، اینا ڈے اور اُن کے تین افراد پر مشتمل کیمرہ عملے کو اتوار کے روز بحرین میں گرفتار کیا گیا ہے۔

پیر کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں، تنظیم نے بحرین پر زور دیا ہے کہ وہ اِن امریکی صحافیوں کو ‘فوری طور پر اور بغیر نقصان پہنچائے، رہا کرے’۔

ایک بیان میں، تنظیم نے اِن چاروں افراد کو تجربہ کار صحافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دِنوں کے دوران اِسی ٹیم نے مصر اور غزا میں ڈاکیومنٹری تیار کی ہے۔

ڈے فیملی کے ایک ترجمان نے اس خیال کو مسترد کیا کہ وہ کسی طور پر غیرقانونی رویے یا غیرپیشہ وارانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔

اس سے قبل موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق، بحرین کی پولیس نے چارامریکی صحافیوں کواُس وقت گرفتار کیا جو اس جزیرہ نما ملک میں جمہوریت نوازاحتجاجی مظاہروں کی سالگرہ منائے جانے کے موقعے کی رپورٹنگ کر رہے تھے، جسے پانچ برس قبل حکام نے طاقت کے زور پر کچل دیا تھا۔

ایک پولیس بیان میں بتایا گیا ہے کہ چارافراد، جن میں سے ایک خاتون اور تین مرد ہیں، پچھلے ہفتےسیاح کے طور پر ملک میں داخل ہوئےجن میں سے کچھ افراد نے، بیان کے مطابق، ''حکام سے اجازت لیے بغیر صحافتی سرگرمیوں میں حصہ لیا''۔

جب کہ اُنھوں نے‘’غیر قانونی حرکات’’ میں بھی حصہ لیا۔

بیان میں اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی آیا مبینہ غیر قانونی حرکات کی نوعیت کیا تھی۔ تاہم، سرکاری تحویل میں کام کرنے والے خبر رساں ادارے، 'بحرین نیوز' نے پولیس کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ‘’چاروں پر جرائم کا شبہ ہے جن میں بحرین میں غیر قانونی داخلہ، سرحدی عملے کے ساتھ غلط بیانی سے کام لینا اور غیر قانونی اجتماع میں شرکت کا الزام ہے’’۔

سطرہ میں صحافیوں کی گرفتاری

یہ صحافی جن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، اُنھیں اتوار کو ملک کے شیعہ قصبے، سطرہ میں مظاہرین اورسکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے دوران گرفتار کیا گیا
پولیس نے ایک صحافی پر الزام لگایا ہے کہ وہ آنکھوں پر نقاب باندھ کرسطرہ میں پولیس کے خلاف بلوہ کرنے والوں سے مل کر پولیس پر حملوں میں ملوث ہیں’’۔

بحرین نیوز ایجنسی نے کہا ہے کہ اِن افراد کو اپنے دفاع کے ''تمام حقوق'' فراہم کیے گئے ہیں، ایسے میں جب تفتیش کا عمل جاری ہے۔

پولیس نے مزید کہا ہے کہ کیس دائر کرکے کارروائی کے لیے کھلی عدالت کو بھیج دیا گیا ہے۔

بحرین میں قائم امریکی سفارت خانے نے کہا ہے کہ وہ اِن گرفتاریوں کے بارے میں باخبر ہے، لیکن اُس نے مزید رائے زنی نہیں کی۔

ملک کی اکثریتی اپوزیشن سنہ 2011 سے ملک میں احتجاج کرتی چلی آئی ہے، جس کا آغازاُس وقت ہوا جب دیگرعرب ملکوں میں جمہوریت نواز تحاریک کی لہر جاری تھی۔

مظاہرین ملک میں جمہوری اصلاحات اوراُس رویے کا خاتمہ لانے کا مطالبہ کررہے ہیں، جسے مظاہرین بحرین کے سنی حکمرانوں کی جانب سے امتیازی سلوک قرار دیتے ہیں۔

بحرین امریکی اتحاد میں شامل اہم ملک ہے، جہاں امریکہ کا پانچواں بحری بیڑا لنگر انداز ہے، جس کا مقصد داعش کے شدت پسند گروپ کے خلاف امریکی قیادت والے اتحاد کو مدد فراہم کرنا ہے۔