آسٹریلوی وزیر اعظم ٹونی ایبٹ کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا فتوحات کے لیے جنگیں نہیں لڑتا لیکن لوگوں کے اپنے انداز میں زندہ رہنے اور اپنے طریقے سے عبادت کرنے کے حق کے لیے لڑتا ہے۔
آسٹریلیا نے رواں سال کے اواخر سے اپنے 1,000 سے زائد فوجی واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے افغانستان کے غیر اعلانیہ دورے کے موقع پر یہ انکشاف کیا کہ وہ اپنے ملک کی سب سے طویل جنگ ختم کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کرسمس سے قبل افغانستان سے ان کے ایک ہزار سے زائد فوجیوں کی وطن واپسی ایک ’’تلخ و شیریں‘‘ واقعہ ہوگا کیونکہ افغانستان ایک ایسی خطرناک جگہ ہے جہاں بہت سے غیر ملکی فوجی ہلاک ہوئے۔
افغان صوبہ اورزگان کے علاقے ترین کوٹ میں ایک آسڑیلوی فوجی اڈے میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم ایبٹ نے اپنے ملک کی طویل ترین جنگی مصروفیات کے خاتمے کا اعلان کیا۔
’’آسٹریلیا کی طویل ترین جنگ کسی ہار یا جیت کے بغیر ختم ہو رہی ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا فتوحات کے لیے جنگیں نہیں لڑتا لیکن لوگوں کے اپنے انداز میں زندہ رہنے اور اپنے طریقے سے عبادت کرنے کے حق کے لیے لڑتا ہے۔
2001ء میں امریکہ کی زیر قیادت افغانستان میں شروع ہونے والی جنگ میں آسٹریلیا کے 40 فوجی ہلاک اور 260 زخمی ہو چکے ہیں۔
افغانستان سے امریکہ اور دیگر غیر ملکی لڑاکا افواج ایک منصوبے کے تحت سلامتی کی ذمہ داریاں مقامی سکیورٹی فورسز کو منتقل کرکے آئندہ سال کے اواخر تک اپنے ملکوں کو واپس چلی جائیں گی۔
وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے افغانستان کے غیر اعلانیہ دورے کے موقع پر یہ انکشاف کیا کہ وہ اپنے ملک کی سب سے طویل جنگ ختم کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کرسمس سے قبل افغانستان سے ان کے ایک ہزار سے زائد فوجیوں کی وطن واپسی ایک ’’تلخ و شیریں‘‘ واقعہ ہوگا کیونکہ افغانستان ایک ایسی خطرناک جگہ ہے جہاں بہت سے غیر ملکی فوجی ہلاک ہوئے۔
افغان صوبہ اورزگان کے علاقے ترین کوٹ میں ایک آسڑیلوی فوجی اڈے میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم ایبٹ نے اپنے ملک کی طویل ترین جنگی مصروفیات کے خاتمے کا اعلان کیا۔
’’آسٹریلیا کی طویل ترین جنگ کسی ہار یا جیت کے بغیر ختم ہو رہی ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا فتوحات کے لیے جنگیں نہیں لڑتا لیکن لوگوں کے اپنے انداز میں زندہ رہنے اور اپنے طریقے سے عبادت کرنے کے حق کے لیے لڑتا ہے۔
2001ء میں امریکہ کی زیر قیادت افغانستان میں شروع ہونے والی جنگ میں آسٹریلیا کے 40 فوجی ہلاک اور 260 زخمی ہو چکے ہیں۔
افغانستان سے امریکہ اور دیگر غیر ملکی لڑاکا افواج ایک منصوبے کے تحت سلامتی کی ذمہ داریاں مقامی سکیورٹی فورسز کو منتقل کرکے آئندہ سال کے اواخر تک اپنے ملکوں کو واپس چلی جائیں گی۔