آسٹریلیا میں پولیس کے دو اہلکاروں پر چاقو سے حملہ کرنے والے "مشتبہ دہشت گرد" کو پولیس نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔
پولیس کے مطابق میلبورن میں ایک پولیس اسٹیشن کے باہر منگل کو دیر گئے 18 سالہ حملہ آور نے اس وقت چاقو سے وار کیے جب اہلکاروں نے اس کے مشکوک رویے پر اس سے پوچھ گچھ کرنا چاہی۔
حکام کے مطابق ایک پولیس اہلکار نے اپنے دفاع میں گولی چلائی جس سے حملہ آور ہلاک ہو گیا۔ چاقو کے وار کا نشانہ بننے والے دونوں اہلکاروں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا جب آسٹریلیا نے دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے حامیوں کے کسی ممکنہ حملے کے پیش نظر ملک میں سکیورٹی انتہائی سخت کر رکھی ہے۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ پولیس پر حملہ کرنے والے نوجوان کا تعلق اس گروپ سے ہے یا نہیں جس نے رواں ہفتے ہی آسٹریلوی شہریوں کو ہلاک کرنے کی دھمکی دی تھی۔
آسٹریلوی پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار اینڈریو کولوِن کا کہنا تھا کہ حکام اس مشتبہ نوجوان کی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے تھے۔
"یہ ایک ایسا نوجوان تھا جسے ہم کچھ عرصے سے جانتے تھے۔ اس کا پاسپورٹ سلامتی کی وجوہات پر منسوخ کیا گیا، اس پر پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی نظر تھی۔ میرا خیال ہے کہ قومی سلامتی کے معاملات سے متعلق اس پر نظر رکھا جانا درست تھا۔"
مقامی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اس نوجوان کو حال ہی میں ایک دولت اسلامیہ کے جھنڈے کے ساتھ بھی دیکھا گیا۔ حکام کے مطابق وہ ان خبروں کی چھان بین بھی کر رہے ہیں۔
شدت پسندوں کے گروہ نے اپنے جہادیوں پر حملہ کرنے والے آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس اور دیگر اتحادی ملکوں کے شہریوں پر بلاامتیاز حملے کرنے کا کہا تھا۔
آسٹریلیا نے دولت اسلامیہ کے خلاف کارروائیوں کے لیے عالمی کوششوں میں اپنے 600 فوجی اور 10 لڑاکا طیارے دینے کا اعلان کیا تھا۔
گزشتہ ہفتے ہی آسٹریلیا کی پولیس نے بڑے پیمانے پر چھاپہ مار کارروائیاں کر کے اس شدت پسند گروپ کے مقامی حمایتوں کو گرفتار کیا تھا۔
حکومت کا اندازہ ہے کہ لگ بھگ 60 آسٹریلوی دولت اسلامیہ کے ساتھ مل کر لڑائی لڑ رہے ہیں جب کہ تقریباً ایک سو آسٹریلیا میں رہتے ہوئے اس سنی شدت پسند گروپ کی حمایت کر رہے ہیں۔