انٹرنیشل کرکٹ کونسل کے اجلاس میں کئی تجاویز پراصولی اتفاق ہوگیا۔ تاہم، کھیل سےحاصل ہونے والے محصولات اور اس کے نظم پر بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا کے کرکٹ بورڈز کو وسیع تر اختیارات دینے کی تجویز منظور نہ ہوسکی
کرکٹ کی عالمی تنظیم 'انٹرنیشنل کرکٹ کونسل' نے عالمی کرکٹ کے مستقبل ڈھانچے اور نظم و نسق سے متعلق پانچ رکنی ایگزیکٹو کونسل کی تشکیل کی متفقہ حمایت کی ہے۔ تاہم، کھیل سے حاصل ہونے والے محصولات اور اس کے نظم پر ’’ بگ تھری‘‘ یعنی بھارت، برطانیہ اور آسٹریلیا کے کرکٹ بورڈز کے زیادہ کنٹرول کی مخالفت کے سبب رکن بورڈز کو غور و خوض کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔
منگل کو 'آئی سی سی' کے 16 رکنی بورڈ کے دو روزہ اجلاس کے پہلے دن کے اختتام پر 'آئی سی سی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں بتیا گیا ہے کہ اجلاس میں کرکٹ کے تنظیمی اور مالی معاملات میں مجوزہ تبدیلیوں کے اس مسودے پر غور کیا گیا جو تین بڑے کرکٹ بورڈز کو وسیع اختیارات دینے کا متقاضی ہے۔
اجلاس کے بعد 'آئی سی سی' کی ویب سائٹ پر جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بورڈ کے ارکان نے بعض تجاویز پر اتفاق کرلیا ہے جب کہ دیگر تجاویز پر بحث اگلے اجلاس تک موخر کردی گئی ہے۔
بیان کے مطابق بورڈ کے ارکان پانچ رکنی اعلیٰ اختیاراتی 'ایگزیکٹو کمیٹی' بنانے پر متفق ہوگئے ہیں جس میں 'کرکٹ آسٹریلیا'، 'دی انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ' اور 'بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا' کو مستقل رکنیت حاصل ہوگی، جبکہ دو مزید رکن بورڈز اس ایگزیکٹو کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
اجلاس میں 2017ء میں انگلینڈ میں ہونے والی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے انعقاد کا فیصلہ منسوخ کرتے ہوئے اس کی جگہ ایک روزہ میچوں کی 'چیمپئنز ٹرافی' بحال کرنے کی منظوری دی گئی ہے جسے اس سے قبل 2013ء کے بعد ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
بیان کے مطابق بورڈ کے ارکان نے ٹیسٹ کرکٹ کے لیے نیا نظام وضع کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے جس کے تحت 'آئی سی سی' کے ایسوسی ایٹ رکن ممالک بھی ٹیسٹ میچز کھیل سکیں گے۔
'آئی سی سی' کے بورڈ نے ٹیسٹ کرکٹ کے فروغ کے لیے ایک 'ٹیسٹ فنڈ' قائم کرنے کی تجویز سے بھی اتفاق کیا ہے جسے آسٹریلیا، انگلینڈ اور بھارت کے علاوہ کرکٹ کھیلنے والے دیگر تمام ملکوں میں برابر تقسیم کیا جائے گا۔
بورڈ نے مستقبل میں ٹور پروگرام طے کرنے کا اختیار 'آئی سی سی' کے بجائے رکن ملکوں کو دینے پر بھی اتفاق کرلیا ہے جس کے بعد رکن ممالک 2015ء سے 2023ء تک دو طرفہ میچز کا شیڈول خود طے کرسکیں گے اور اس پر عمل درآمد کے پابند ہوں گے۔
کرکٹ کی ممتاز ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق آئی سی سی کی پریس ریلیز میں ’’ متفقہ حمایت‘‘ کے لفظ کے استعمال پر چار کرکٹ بورڈز نے وضاحت پیش کی ہے اور اس اصطلاح کو ’’ گمراہ کن‘‘ قرار دیا ہے۔
’’ بگ تھری‘‘ سے موسوم تجویز کی مخالفت اور حمایت میں بدستور آواز اٹھائی جا رہی ہے۔ بھارت کے کرکٹ بورڈ کے سابق سربراہ نے نرنجن شا نے این ڈی ٹی وی سے گفتگو میں اس کی حمایت کی ہے جبکہ آئی سی سی کے سابق سربراہ احسان مانی اس کی بھرپور مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے ’ بگ تھری‘ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ کھیل کو نقصان پہچا رہیے ہیں۔ سری لنکا کے سابق کپتان رانا ٹنگے بھی اس کے مخالف ہیں تاہم پاکستان میں اس تجویز کی وسیع سطح پر مخالفت کے باوجود،سابق کپتان رمیض حسن راجہ کہتے ہیں کہ پاکستان کو اس مسئلے پر بھارت کے کرکٹ بورڈ کا ساتھ دینا چاہیے۔
آئی سی سی کے صدر ایلن آئزک نے کونسل کے اجلاس کے بعد کہا ہے کہ آج کے اجلاس میں جو اتفاق رائے ہوا ہے وہ بے حد قابل قدر ہے اور اس سے آنے والوں برسوں میں کھیل کے عالمی سطح پر فروغ میں مدد ملے گی۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
منگل کو 'آئی سی سی' کے 16 رکنی بورڈ کے دو روزہ اجلاس کے پہلے دن کے اختتام پر 'آئی سی سی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں بتیا گیا ہے کہ اجلاس میں کرکٹ کے تنظیمی اور مالی معاملات میں مجوزہ تبدیلیوں کے اس مسودے پر غور کیا گیا جو تین بڑے کرکٹ بورڈز کو وسیع اختیارات دینے کا متقاضی ہے۔
اجلاس کے بعد 'آئی سی سی' کی ویب سائٹ پر جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بورڈ کے ارکان نے بعض تجاویز پر اتفاق کرلیا ہے جب کہ دیگر تجاویز پر بحث اگلے اجلاس تک موخر کردی گئی ہے۔
بیان کے مطابق بورڈ کے ارکان پانچ رکنی اعلیٰ اختیاراتی 'ایگزیکٹو کمیٹی' بنانے پر متفق ہوگئے ہیں جس میں 'کرکٹ آسٹریلیا'، 'دی انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ' اور 'بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا' کو مستقل رکنیت حاصل ہوگی، جبکہ دو مزید رکن بورڈز اس ایگزیکٹو کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
اجلاس میں 2017ء میں انگلینڈ میں ہونے والی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے انعقاد کا فیصلہ منسوخ کرتے ہوئے اس کی جگہ ایک روزہ میچوں کی 'چیمپئنز ٹرافی' بحال کرنے کی منظوری دی گئی ہے جسے اس سے قبل 2013ء کے بعد ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
بیان کے مطابق بورڈ کے ارکان نے ٹیسٹ کرکٹ کے لیے نیا نظام وضع کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے جس کے تحت 'آئی سی سی' کے ایسوسی ایٹ رکن ممالک بھی ٹیسٹ میچز کھیل سکیں گے۔
'آئی سی سی' کے بورڈ نے ٹیسٹ کرکٹ کے فروغ کے لیے ایک 'ٹیسٹ فنڈ' قائم کرنے کی تجویز سے بھی اتفاق کیا ہے جسے آسٹریلیا، انگلینڈ اور بھارت کے علاوہ کرکٹ کھیلنے والے دیگر تمام ملکوں میں برابر تقسیم کیا جائے گا۔
بورڈ نے مستقبل میں ٹور پروگرام طے کرنے کا اختیار 'آئی سی سی' کے بجائے رکن ملکوں کو دینے پر بھی اتفاق کرلیا ہے جس کے بعد رکن ممالک 2015ء سے 2023ء تک دو طرفہ میچز کا شیڈول خود طے کرسکیں گے اور اس پر عمل درآمد کے پابند ہوں گے۔
کرکٹ کی ممتاز ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق آئی سی سی کی پریس ریلیز میں ’’ متفقہ حمایت‘‘ کے لفظ کے استعمال پر چار کرکٹ بورڈز نے وضاحت پیش کی ہے اور اس اصطلاح کو ’’ گمراہ کن‘‘ قرار دیا ہے۔
’’ بگ تھری‘‘ سے موسوم تجویز کی مخالفت اور حمایت میں بدستور آواز اٹھائی جا رہی ہے۔ بھارت کے کرکٹ بورڈ کے سابق سربراہ نے نرنجن شا نے این ڈی ٹی وی سے گفتگو میں اس کی حمایت کی ہے جبکہ آئی سی سی کے سابق سربراہ احسان مانی اس کی بھرپور مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے ’ بگ تھری‘ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ کھیل کو نقصان پہچا رہیے ہیں۔ سری لنکا کے سابق کپتان رانا ٹنگے بھی اس کے مخالف ہیں تاہم پاکستان میں اس تجویز کی وسیع سطح پر مخالفت کے باوجود،سابق کپتان رمیض حسن راجہ کہتے ہیں کہ پاکستان کو اس مسئلے پر بھارت کے کرکٹ بورڈ کا ساتھ دینا چاہیے۔
آئی سی سی کے صدر ایلن آئزک نے کونسل کے اجلاس کے بعد کہا ہے کہ آج کے اجلاس میں جو اتفاق رائے ہوا ہے وہ بے حد قابل قدر ہے اور اس سے آنے والوں برسوں میں کھیل کے عالمی سطح پر فروغ میں مدد ملے گی۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
Your browser doesn’t support HTML5