آسٹریلوی:پولیس کو خواتین کے نقاب اتارنے کا اختیار تفویض

آسٹریلوی:پولیس کو خواتین کے نقاب اتارنے کا اختیار تفویض

آسٹریلیا کی سب سے آبادی والی ریاست میں منظور کردہ ایک نئے قانون کے تحت پولیس اہلکاروں کو یہ اختیار حاصل ہوگیا ہے کہ وہ مسلم خواتین کو برقع اور نقاب وغیرہ اتارنے کا حکم دے سکیں گے۔

مذکورہ قانون پیر کے روز سے نیو سائوتھ ویلز میں نافذ ہوگیا ہے جو آبادی کے لحاظ سے آسٹریلیا کی سب سے بڑی ریاست ہے۔

نئے قانون کی منظوری ریاست میں پیش آنے والے اس واقعہ کے بعد دی گئی ہے جس میں ایک مسلم خاتون نے ایک پولیس اہلکار پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے شراب نوشی کی تصدیق کے لیے ان پر اپنا برقع اتارنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔

عدالتی کارروائی کے دوران مذکورہ الزام جھوٹا ثابت ہونے کے بعد خاتون پر فردِ جرم عائد کردی گئی تھی جسے گزشتہ ماہ ایک اور عدالت نے اس بنیاد پر منسوخ کردیا تھا کہ پولیس اہلکار شکایت کنندہ خاتون کا چہر ہ نہ دیکھنے کے سبب اس کی شناخت سے قاصر تھے۔

ریاستی حکومت کے سربراہ بیری او فیرل نے کہا ہے کہ نئے قانون سے پولیس کو اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کرنے میں مدد ملے گی۔ مقامی مسلم تنظیموں نے کہا ہے کہ اگر پولیس اہلکار مسلم خواتین کے ساتھ احترام سے پیش آئے تو وہ اس قانون کی حمایت کریں گی۔

چہرے کا نقاب اور برقع پڑوسی ملک نیوزی لینڈ میں بھی تنازع کا سبب بنا ہوا ہے جہاں حال ہی میں سعودی خواتین کو سر ڈھانپنے کی بنیاد پر بسوں میں سفر سے روکے جانے کے دو واقعات پیش آچکے ہیں۔

کیوی وزیرِاعظم کا کہنا ہے کہ ان واقعات کے باوجود نیوزی لینڈ "درگزر اور سب کو اپنے اندر سمونے والے معاشرہ " کا حامل ہے۔ ان کے بقول خواتین کو اس بنیاد پر امتیازی سلوک کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے کہ وہ برقع یا نقاب پہنتی ہیں۔

کیوی وزیرِاعظم کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے ملک کو فرانس کی برابری کرنے کی ضرورت نہیں جہاں برقع پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔