آن ساں سوچی کا اپنی پارٹی کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ

آن ساں سوچی کا اپنی پارٹی کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ

برما کی حزب اختلاف کی راہنما آنگ ساں سوچی پیر کے روز اپنی پارٹی کے ہیڈکوارٹرز گئیں جہاں انہوں نے اپنی جماعت کو دوبارہ قانونی حیثیت دلانے کے لیے وکلا سے بات چیت کی۔

ان کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کو نئے قانون کے تحت سات نومبر کے انتخابات کے لیے، جو گذشتہ 20 سال کے عرصے میں پہلی بار منعقد ہوئے تھے،رجسٹر نہ کرانے کےباعث تحلیل کردیا گیا تھا ۔

1990ء کے انتخابات میں نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے بڑے پیمانے پر کامیابی حاصل کی تھی ، لیکن فوجی حکمرانوں نے اسے اقتدار سنبھالنے سے روک دیا تھا۔

پارٹی قیادت نے نئے انتخابی قوانین کے خلاف حالیہ انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، کیونکہ یہ قوانین ان سے آنگ ساں سوچی کو گھرپر نظر بندی کے باعث پارٹی سے نکالنے کا تقاضا کرتے تھے۔

پارٹی کے ترجمان اور وکیل نیان ون نے کہا ہے کہ این ایل ڈی عدالت سے نئے انتخابی قوانین کی قانونی حیثیت پرفیصلہ لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

جب آنگ ساں سوچی رہائی ملنے کے بعد ہفتے کے روز اپنے جھیل کنارے واقع گھر سے باہر نکلیں تو ہزاروں حامیوں نے ان کا خیرمقدم کیا۔ اتوار کے روز پارٹی کے صدر دفتر میں ایک تقریر میں انہوں نے کہا کہ اظہار کی آزادی جمہوریت کاایک اہم ستون ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ برما میں تبدیلی لانے کے لیے تمام جمہوری قوتوں کے ساتھ مل کرکام کرنا چاہتی ہیں، تاہم یہ کام فوجی راہنماؤں سے مذاکرات کے ذریعے ہونا چاہیے۔

نوبیل انعام یافتہ شخصیت آنگ ساں سوچی نے وائس آف امریکہ کو ٹیلی فون پر اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ حکومت کو اس چیز پر قائل کرنے کے لیے کام کریں گی کہ قومی مفاہمت ہر ایک کے مفاد میں ہے۔