تھرپارکر: آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں 21 افراد ہلاک

فائل فوٹو

پاکستان کے صوبے سندھ میں آسمانی بجلی گرنے کے مختلف واقعات میں کم سے کم 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق سندھ کے ضلع تھرپارکر کے مختلف علاقوں مٹھی، اسلام کوٹ کے نواح میں بدھ کو گرج چمک کے ساتھ شروع ہونے والا بارشوں کا سلسلہ جمعرات کو بھی جاری رہا۔

اس دوران آسمانی بجلی گرنے سے خواتین اور بچوں سمیت 20 سے زائد افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ آسمانی بجلی گرنے سے سیکڑوں مویشی بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔

صحرائی علاقے تھر میں شدید بارش کے باعث رین ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ بجلی گرنے سے 30 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں اسلام کوٹ، مٹھی اور چھاچھرو ٹاؤن کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

SEE ALSO: تھرپارکر میں ٹڈی دل نے فصلیں اجاڑ دیں

سندھ کے اس صحرائی علاقے میں تیز بارش کو غیر معمولی قرار دیا جا رہا ہے۔ بارش کے باعث ان علاقوں میں سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق نگرپارکر کے علاقے میں جمعرات کی شام تک 27 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے۔

سندھ کے دیگر شہروں میرپور خاص، سکھر اور گھوٹکی میں بھی موسلا دھار بارش کے باعث نظام زندگی متاثر ہوا ہے۔ ٹھل، کندھ کوٹ، کشمور اور گھوٹکی میں گرد کے طوفان کے بعد موسم سرما کی پہلی بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے محمد ثاقب کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل سلمان شاہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ آسمانی بجلی سے ہونے والی ہلاکتوں اور زخمیوں کی مکمل تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں۔

ان کے بقول، ضلعی انتظامیہ کو متاثرہ افراد کی مدد کے لیے بھی امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے کیوں کہ بارش کے بعد علاقے میں سردی کی شدت بڑھ جائے گی۔

ماہرین تھر میں ہونے والی بارشوں کو غیر معمولی قرار دے رہے ہیں۔

حکام کے مطابق، سندھ کے صحرائی علاقے تھرپارکر کی تحصیل چھاچھرو میں دو روز میں تقریباً 100 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق، یہ بارش ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہو رہی ہے۔

چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ ابھی اس سلسلے میں کوئی تحقیق نہیں ہوئی، لیکن غالب امکان یہی ہے کہ یہ بارشیں گلوبل وارمنگ کا حصہ ہیں۔

سردار سرفراز کے مطابق، اکتوبر اور نومبر کے مہینوں میں عام طور پر بارشیں نہیں ہوتیں یا بہت کم ریکارڈ کی جاتی ہیں۔

واضح رہے کہ اس صحرائی علاقے میں رواں سال جون اور جولائی کے موسم میں بھی شدید بارشیں ریکارڈ کی گئی تھیں، جس سے علاقے میں سبزے اور پانی کی وافر مقدار جمع ہوگئی تھی جسے یہاں کے لوگ اپنی خوشحالی سے تعبیر کرتے ہیں۔

علاوہ ازیں، پاکستان کی حدود سے گزرنے والا اومان ایئر کا طیارہ بھی آسمانی بجلی کی زد میں آ گیا۔

ایوی ایشن حکام کے مطابق، طیارہ بھارتی شہر جے پور سے مسقط جا رہا تھا۔ طیارہ بھارتی فضائی حدود سے ہوتا ہوا کراچی ریجن میں داخل ہوا تھا کہ سندھ کے علاقے چھور کے مقام پر طیارہ آسمانی بجلی کی زد میں آیا۔ جس پر جہاز کے کپتان نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایئر ٹریفک کنٹرولر سے مدد طلب کی۔

ایئر ٹریفک کنٹرولر نے کپتان کی رہنمائی کرتے ہوئے طیارے کو مطلوبہ معلومات فراہم کیں۔ حکام کے مطابق، پرواز میں 150 سے زائد مسافر سوار تھے۔