ایران، پاکستان سرحد سے متصل سیستان بلوچستان میں جھڑپ، چھ ڈاکوؤں سمیت نو افراد ہلاک

فائل فوٹو

پاکستان اور افغانستان کی سرحد سے متصل ایرانی صوبے سیستان بلوچستان میں ایک حالیہ جھڑپ میں نو ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں جن میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے مطابق چھ 'مسلح ڈاکو' اور تین نیم فوجی دستے کے اہلکار شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ایرانی پاسدارانِ انقلاب کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملک کے جنوب مشرق میں فائرنگ کے تبادلے میں چھ ڈاکوؤں کو ہلاک کیا ہے جب کہ پاسدارانِ انقلاب سے منسلک نیم فوجی دستے کے تین اہلکار بھی مارے گئے ہیں۔

پاسدارانِ انقلاب نے اپنی 'سپاہ نیوز' ویب سائٹ پر ہفتے کو رات گئے ایک بیان میں کہا کہ سیستان بلوچستان میں ہونے والی حالیہ جھڑپیں صوبے کے مرکز میں ایک گاؤں کے قریب عسکریت پسندوں کے ٹھکانے پر کارروائی کے دوران ہوئیں۔

خیال رہے کہ سیستان بلوچستان اسمگلرز، علیحدگی پسندوں اور انتہا پسند عسکریت پسند گروہوں کے ساتھ جھڑپوں کا فلیش پوائنٹ سمجھا جاتا ہے۔

SEE ALSO: ایران کی جنگی مشقیں: 16 بیلیسٹک میزائلوں کے تجربے کا دعوی

'سپاہ نیوز' کی رپورٹ میں کہا گیا کہ جھڑپ کے دوران ''چھ مسلح ڈاکو ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہوئے جب کہ پاسدارانِ انقلاب سے منسلک نیم فوجی دستے کے تین افراد بھی ہلاک ہوئے۔ البتہ اس جھڑپ میں کسی گرفتاری کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔

اس سے قبل جمعہ کو پاسدارانِ انقلاب نے کہا تھا کہ انہوں نے سیستان بلوچستان میں 25 دسمبر کو ان کے اہلکاروں پر حملے اور دو افراد کی ہلاکت میں ملوث ''مجرمان کو نشانہ بنایا اور ہلاک'' کر دیا۔

اٹھارہ نومبر کو سیستان بلوچستان سرحد سے متصل علاقے میں مسلح گروہ کے ساتھ لڑائی میں ایک کرنل سمیت تین پولیس اہلکار ہلاک اور چھ زخمی ہوئے تھے۔

حالیہ برسوں میں سیستان بلوچستان میں سب سے زیادہ متحرک باغی گروہ جیش العدل ہے جو کئی ہائی پروفائل بم دھماکے اور اغوا کی وارداتیں کر چکا ہے۔

فروری 2019 میں پاسدارانِ انقلاب کی بس پر ایک خودکش حملے میں کم از کم 27 گارڈز ہلاک ہوئے تھے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔