عراق میں بم دھماکے، 54 افراد ہلاک

فائل

شدت پسندوں کے حملوں میں شدت ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب حالیہ عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے سیاست دان حکومت سازی کے لیے مشاورت کا آغاز کرنے والے ہیں۔
عراق کے طول و عرض میں بدھ کو ہونے والے بم دھماکوں اور خود کش حملوں میں کم از کم 54 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

حکام کے مطابق دن کا سب سے ہلاکت خیز حملہ دارالحکومت بغداد کے شمالی ضلع کاظمیہ میں ہوا جہاں ایک خود کش حملہ آور نے بارود سے بھی گاڑی ایک پولیس چوکی سے ٹکرادی۔

حملے میں 11 افراد ہلاک اور 35 زخمی ہوئے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی عراق میں ہونے والے بم دھماکوں اور خود کش حملوں میں 21 افراد مارے گئے تھے۔

شدت پسندوں کے حملوں میں شدت ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب حالیہ عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے سیاست دان حکومت سازی کے لیے مشاورت کا آغاز کرنے والے ہیں۔

انتخابات میں ملک کے موجودہ وزیرِاعظم نوری المالکی کی سربراہی میں قائم شیعہ جماعتوں کے اتحاد کو اکثریت حاصل ہوئی ہے۔ تاہم اتحاد تنِ تنہا حکومت بنانے کے لیے درکار سادہ اکثریت سے محروم رہا ہے۔

عراق میں سیاسی عدم استحکام اور سنی-شیعہ کشیدگی کے باعث گزشتہ سال سے دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق گزشتہ سال عراق میں پیش آنے والے فرقہ وارانہ اور دیگر پرتشدد واقعات میں آٹھ ہزار 800 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جو 2008ء کے بعد ایک سال کے عرصے کے دوران ہونے والی سب سے زیادہ ہلاکتیں تھیں۔

حکام کے مطابق رواں سال اب تک ہونے والے پرتشدد واقعات میں لگ بھگ چار ہزار افراد مارے جاچکے ہیں۔