عراق میں 40 شامی فوجی، سرکاری ملازم قتل

فائل

عراقی حکام کے مطابق حملے میں قافلے کی حفاظت پہ مامور بعض عراقی فوجی بھی مارے گئے ہیں۔
عراق میں نامعلوم مسلح افراد نے ان 40 شامی فوجیوں اور سرکاری ملازمین کو قتل کردیا ہے جو گزشتہ ہفتے باغیوں کے ایک حملے سے بچنے کے لیے سرحد پار کرکے عراق میں داخل ہوگئے تھے۔

عراقی حکام کے مطابق ان شامی باشندوں کو پیر کو ان کے وطن واپس لے جایا جارہا تھا کہ مغربی صوبے الانبار کی حدود میں ان کے قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا۔

خیال رہے کہ الانبار عراق کا سنی اکثریتی صوبہ ہے جہاں کے رہائشی پڑوسی ملک شام میں جاری خانہ جنگی اور اپنے ہم عقیدہ سنی شامیوں کے خلاف صدر بشار الاسد کی حکومت کی کاروائیوں پر گزشتہ دو ماہ سے احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔

ایک اعلیٰ عراقی عہدیدار نے برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ سرحد پار کرنے والے شامی باشندوں کو 'الولید' نامی سرحدی راستے کے ذریعے دوبارہ شام بھیجا جانا تھا لیکن اس سے قبل ہی اکاشات کے علاقے میں ان کے قافلے پر حملہ کیا گیا۔

عراقی عہدیدار کے مطابق مسلح حملہ آور راستے میں گھات لگاکر بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے حملے میں کم از کم 40 شامی باشندے ہلاک ہوئے ہیں۔

عراقی حکام کے مطابق حملے میں قافلے کی حفاظت پہ مامور بعض عراقی فوجی بھی مارے گئے ہیں۔

عراقی حکام کے مطابق 'یرابیہ' نامی سرحدی چیک پوسٹ پر متعین لگ بھگ 65 شامی فوجیوں اور سرکاری اہلکاروں نے جمعے کو چوکی پر باغیوں کے حملے اور قبضے کے بعد سرحد عبور کرکے خود کو عراقی حکام کے حوالے کردیا تھا۔

واقعے پر تاحال شامی حکومت نے کوئی باضابطہ ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔