افغانستان کے صوبہ ہلمند میں شادی کی ایک تقریب پر فضائی حملے میں کم از کم 40 افراد ہلاک اور 13 زخمی ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ہلمند صوبے کے دو عہدے داروں نے بتایا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز نے اتوار کی شب شدّت پسندوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا۔ اس کارروائی میں 35 شہری ہلاک جب کہ 13 زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے طالبان کے خودکش بمباروں کے ایک تربیتی مرکز پر حملہ کیا تھا۔ تاہم طالبان کے ٹریننگ سینٹر کے قریب ہی شادی کی ایک تقریب بھی ہو رہی تھی، جو حملے کی زد میں آ گئی۔
افغان صوبے ہلمند سے صوبائی کونسل کے رکن حاجی عبدالماجد اخند نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اُنہیں یہ معلومات قلعہ موسیٰ کے باشندوں نے فراہم کیں جہاں یہ حملہ ہوا تھا۔
ہلمند کے محکمہ صحت کے حکام نے حملے کے مقام سے 13 عام شہریوں کو صوبائی صدر مقام لشکر گاہ کے اسپتال میں لائے جانے کی تصدیق کی ہے۔
صوبہ ہلمند کے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر عبدا لاحد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اسپتال لائے گئے زخمیوں میں سے ایک خاتون زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئیں۔
افغانستان کی وزارت دفاع کے مطابق فورسز کی کارروائی میں کم از کم 22 طالبان ہلاک ہو گئے ہیں جن میں پانچ پاکستانی اور ایک بنگلہ دیشی شامل ہے۔ جب کہ قلعہ موسیٰ میں افغان فورسز نے ایک کارروائی کے دوران 14 عسکریت پسندوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
وزارتِ دفاع کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ تربیت گاہ غیر ملکی شدّت پسندوں کے زیرِ استعمال تھی۔
ہلمند کی صوبائی کونسل کے رکن عطااللہ افغان نے بتایا ہے کہ ضلع موسیٰ قلعہ کے علاقے خاکسر میں سکیورٹی فورسز کے حملے میں ایک شادی کی تقریب نشانہ بن گئی۔ اس تقریب میں آئے 35 مہمان ہلاک اور 13 زخمی ہوئے ہیں۔
حملے کے دوران شہریوں کی ہلاکت کی خبروں کی وزارتِ دفاع نے تصدیق یا تردید نہیں کی۔ البتہ وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ وہ شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات پر تحقیقات کریں گے۔
دوسری جانب واقعے سے متعلق طالبان کا کہنا ہے امریکی فورسز کی معاونت سے افغان سکیورٹی فورسز نے اتوار کی شب ایک فضائی حملہ کیا ہے۔ یہ حملہ موسیٰ قلعہ میں طالبان اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جاری جھڑپوں کے تناظر میں کیا گیا۔
طالبان نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ افغان فورسز کے حملے اور جھڑپوں میں متعدد شہریوں کے علاوہ 18 سکیورٹی اہل کار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ بدھ کو افغانستان کے صوبے ننگر ہار میں امریکی فوج نے ایک ڈرون حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں بھی 30 افغان شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
افغانستان کی وزارتِ دفاع اور افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے ایک ترجمان سونی لیگٹ نے علاقے میں ڈرون حملے کی تصدیق کی تھی۔ لیکن، اس میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی گئی تھی۔