افغانستان: سکیورٹی چوکی پر حملہ، 12 فوجی ہلاک

فائل فوٹو

افغانستان میں اس سے قبل بھی ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں کہ جن میں فوج یا پولیس کے اہلکار شدت پسندوں سے جا ملے اور اپنے ہی ساتھیوں کی ہلاکت کا سبب بنے۔

افغانستان کے شمالی صوبہ قندوز میں افغان فوج کی ایک سکیورٹی چوکی پر شدت پسندوں کے حملے میں کم ازکم 12 اہلکار مارے گئے ہیں۔

حکام نے منگل کو بتایا کہ یہ حملہ پیر کو دیر گئے مرکزی شہر قندوز کے مضافات میں ہوا جس میں حملہ آوروں کو مبینہ طور پر دو فوجیوں کی مدد حاصل تھی۔

صوبائی گورنر کے ایک ترجمان محمود دانش کے مطابق چوکی پر 15 فوجی موجود تھے اور بظاہر دو فوجیوں نے حملہ آوروں کو معاونت فراہم کی۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ چوکی اور یہاں موجود اسلحہ ان کے جنگجوؤں کے قبضے میں ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ یہ چوکی شہر کو محفوظ بنانے کے لیے قائم کیے گئے سکیورٹی حصار میں سے ایک تھی۔

گزشتہ سال طالبان نے حملہ کر کے مختصر وقت کے لیے قندوز شہر پر قبضہ کر لیا تھا اور اس کارروائی کو 2001ء میں اقتدار سے بے دخل کیے جانے والے طالبان کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا گیا۔

تاہم افغان سکیورٹی فورسز نے بین الاقوامی معاون فوجی مشن کے تعاون سے کارروائی کر کے قندوز کا قبضہ بحال کروا لیا تھا۔

افغانستان میں اس سے قبل بھی ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں کہ جن میں فوج یا پولیس کے اہلکار شدت پسندوں سے جا ملے اور اپنے ہی ساتھیوں کی ہلاکت کا سبب بنے۔

افغانستان میں سلامتی کی ذمہ داریاں مقامی سکیورٹی فورسز کے پاس ہیں لیکن 2014ء کے اواخر میں بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد سے انھیں شدت پسندوں کی طرف سے مختلف علاقوں میں مزاحمت کا سامنا رہا ہے۔

ایک طرف جہاں طالبان نے تشدد پر مبنی اپنی کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے وہیں شدت پسند گروپ داعش بھی ملک کے خاص طور پر مشرقی حصوں میں سرگرم ہے۔

ایک سکیورٹی کے معاہدے کے تحت افغانستان میں ایک محدود تعداد میں موجود بین الاقوامی افواج مقامی سکیورٹی فورسز کو تربیت کے ساتھ ساتھ شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں معاونت بھی فراہم کر رہی ہیں۔