یوکرین میں کوئلے کی ایک کان میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 10 کان کن ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ 20 سے زائد لاپتا ہیں جن کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
حکام کے مطابق دھماکہ بدھ کو علی الصباح باغیوں کے زیرِ قبضہ مشرقی شہر دونیسک کے نزدیک واقع 'زیسدکو' نامی ایک کان میں ہوا۔
حکام کا کہنا ہے کہ دھماکہ کان میں میتھین گیس بھرنے سے ہوا اور بظاہر اس کا کوئی تعلق نزدیک ہی واقع فرنٹ لائن سے نظر نہیں آیا جہاں چند دن قبل تک سرکاری فوج اور باغیوں کے درمیان لڑائی جاری تھی۔
یوکرین حکومت نے باغیوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ امدادی اہلکاروں کی متاثرہ کان تک رسائی میں رکاوٹ ڈال کر حادثے کی شدت کو ہوا دے رہے ہیں۔
دونیسک کی باغی انتظامیہ کان میں کام کرنے والے مزدوروں کے ذریعے ہی امدادی سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں جو ضروری ساز و سامان اور آلات کی عدم موجودگی کے سبب کان کے متاثرہ حصے تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔
امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ کان سے کسی کے زندہ بچ نکلنے کے امکانات بہت کم ہیں۔
بدھ کی دوپہر تک دونیسک کی باغی حکومت نے حادثے میں 10 کان کنوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی جس کے بعد کان میں بھری میتھین گیس کا اخراج نہ ہونے کے بعد کسی حادثے سے بچنے کے لیے امدادی سرگرمیاں معطل کردی گئی تھیں۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دھماکے بعد 198 کان کنوں کو بحفاظت کان سے نکال لیا گیا ہے لیکن 23 کان کن تاحال لاپتا ہیں۔
دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے کم از کم 15 کان کنوں کو طبی امداد کے لیے نزدیکی اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
زخمی ہونے والے ایک کان کن نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ دھماکے کے بعد کان کے بالائی حصے میں موجود وہ اور اس کے سات ساتھی دیگر کان کنوں کی مدد سے باہر نکلنے میں کامیاب رہے تھے۔
کان کن کے مطابق کان کا بالائی حصہ بھی سطحِ زمین سے ڈیڑھ کلومیٹر نیچے واقع ہے۔
'زیدسکو' کی اس کان کا شمار یوکرین کی بڑی کانوں میں ہوتا ہے جہاں سے سوویت یونین کے دور سے کوئلہ نکالا جارہا ہے۔ صرف 2013ء کے دوران کان سے 14 لاکھ ٹن کوئلہ نکالا گیا تھا۔
اس کان میں اس سے قبل بھی کئی حادثے رونما ہوچکے ہیں۔ نومبر 2007ء میں ہونے والے ایک دھماکے میں 101 کان کن جب کہ اس کے ایک ماہ بعد ہی ہونے والے دو مختلف دھماکوں میں پہلے 52 اور پھر پانچ کان کن ہلاک ہوگئے تھے۔