افغان طالبات کی 'روبوٹکس' ٹیم کی واشنگٹن آمد

'فرسٹ گلوبل' کے صدر نے کہا ہے کہ 157 ملکوں کی تمام ٹیمیں اس مقابلے میں شرکت کریں گی۔ سہ روزہ روبوٹکس مقابلوں کا آغاز اتوار کے روز واشنگٹن میں ہوگا، جس مقابلے کے انعقاد کا مقصد دنیا بھر میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجنئرنگ اور حساب کے مضامین سے دلچسپی پیدا کرنا ہے

مقابلے میں شرکت کے لیے، افغانستان کی طالبات پر مشتمل 'روبوٹکس ٹیم' امریکہ پہنچ گئی ہے، جن کی آمد کے حوالے سے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ذاتی احکامات جاری کیے تھے۔


اس ماہ کے اوائل میں، نامعلوم وجوہ کی بنا پر کابل میں واقع امریکی سفارت خانے نے اُنھیں ویزا جاری کرنے سے انکار کردیا تھا۔


تاہم، 'وائس آف امریکہ' کے وائٹ ہائوس کے نامہ نگار، اسٹیو ہرمن نے بدھ کو رپورٹ دی تھی کہ ٹرمپ نے بچیوں کو پیرول کا اختیار دیا ہے، جس سے امریکہ آنے کے بارے میں اُن کے فیصلے کو بدل دیا گیا ہے، جس کے تحت اُنھیں 20 روز تک واشنگٹن میں قیام کی اجازت ہوگی۔


اسی طرح، گذشتہ ہفتے گیمبیا سے امریکہ آنے کی خواہشمند طالب علموں کی ایک ٹیم کو ویزا جاری کیا گیا، جن کی درخواست ابتدائی طور پر مسترد کی گئی تھی۔


'فرسٹ گلوبل' کے صدر، جو سیسٹک، جنھوں نے روبوٹکس مقابلے کا اہتمام کیا ہے، ڈیوموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایوانِ نمائندگان کے ایک سابق رُکن اور امریکی بحریہ کے ریٹائرڈ ایڈمرل ہیں۔ افغان اور گیمبیا کے وفود کو امریکہ کے سفر کی اجازت دینے اور ویزہ کے اجرا کی مشکلات دور کرنے پر، اُنھوں نے وائٹ ہائوس اور محکمہ خارجہ کا شکریہ ادا کیا ہے۔


اُنھوں نے مزید کہا ہے کہ 157 ملکوں کی تمام ٹیمیں اس مقابلے میں شرکت کریں گی۔


سہ روزہ روبوٹکس مقابلوں کا آغاز اتوار کے روز واشنگٹن میں ہوگا۔


'فرسٹ گلوبل چیلنج' اس سالانہ مقابلے کا انعقاد کرتی ہے، تاکہ دنیا بھر میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجنئرنگ اور حساب کے مضامین سے دلچسپی میں اضافہ ہو۔


گروپ کا کہنا ہے کہ مقابلے کا مرکزی نکتہ پانی، توانائی، طب اور غذائی پیداوار کے شعبہ جات میں درپیش مسائل کے حل تلاش کرنا ہے۔