اقوام متحدہ کے سربراہ نے بدھ کےروز عالمی اقتصادی فورم کےاجلاس میں کہا کہ دنیا آب وہوا کی تبدیلی اور یوکرین میں روس کی جنگ سمیت ایک دوسرے سے منسلک متعدد چیلنجوں کی وجہ سے افسردگی کی کیفیت میں ہے۔
اقوام متحدہ کےسیکرٹری جنرل انٹونیو گوئٹریس نے یہ پیغام سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیوس کے تفریحی مقام ’سویس اسکی‘ میں عالمی رہنماؤں اور کمپنیوں کے اعلی انتظامی عہدے داروں کے ایک اجلاس میں دیا ۔
اجلاس کا ماحول اس وقت اداس ہو گیا جب یوکرین میں ایک ہیلی کاپٹر کے حادثے میں یوکرین کے وزیر داخلہ اور دوسرے عہدےداروں سمیت 18 لوگوں کی ہلاکت کی خبر ملی ۔
فورم کے صدر بریگ برینڈ نےپندرہ منٹ کی خاموشی کی درخواست کی اور یوکرین کی خاتون اول اولینا زیلنسکا نےآنسو بھری آنکھوں کے ساتھ کہا کہ ایک اور بہت اداس دن اور پھر شرکاء سےکہا کہ ہم اس منفی صورت حال کو بہتری میں تبدیل کر سکتےہیں۔
یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے ایک دیڈیو لنک کے ذریعے اجلاس سے خطاب کیا جب کہ یوکرینی وفد نے جس میں ان کی اہلیہ شامل تھیں، روس سے لڑنے کے لیے بین الاقوامی اتحادیوں سے ہتھیاروں سمیت مزید امداد کی درخواست کی ۔
زیلنسکی سے تھوڑی دیر قبل جرمن چانسلر اولاف شلز نے خطاب کیا جنہیں یوکرین کی مدد کےلیے ٹینک بھیجنےکے بارے میں دباؤ کا سامنا ہے۔ جرمن چانسلر سات سب سے بڑی معیشتوں کے گروپ سے ڈیوس اجلاس میں شریک ہونے والےواحد رہنما ہیں۔
گوئٹریس نے کہا کہ وسیع پیمانے کی جغرافیائی اور سیاسی تفریق اور نسلوں سے جاری عدم اعتماد عالمی مسائل کے حل کی کوششوں کو متاثر کررہا ہے جن میں عدم مساوات میں اضافہ، بڑھتا ہوا افراط ز ر ، توانائی کی قلت کی وجہ سے جنم لینےوالا مہنگائی کا بحران، کووڈ۔19 کے اثرات اور سپلائی چین میں خلل شامل ہیں۔
انہوں نےماحولیاتی تبدیلی کو بقا کے ایک چیلنج سے تعبیر کر تے ہوئے کہا کہ زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کو ایک اعشاریہ پانچ ڈگری سیلسئس تک محدود کرنے کا عالمی عزم اب تقریباً ملیا میٹ ہونے والا ہے۔
SEE ALSO: یورپ: موسمِ سرما کے عروج پر غیر معمولی گرم موسم، اسکی شائقین برف کی کمی سے پریشانگوئٹریس نے ، جو ماحولیاتی تبدیلی کے عالمی اعدادو شمار پر صاف گوئی سے بات کرنے والی عالمی شخصیات میں سے ایک ہیں ، ایک حالیہ ریسرچ کا حوالہ دیا جس میں ایکزون موبیل کے سائنس دانوں نے 1970 کی دہائی سےلے کر اب تک آب وہوا کی تبدیلی کےاثرات کے بارے میں نمایاں طور پر درست پیش گوئیاں کی ہیں، باوجود اسکے کہ کمپنی نےعوامی طور پر اس بارے میں شکو ک و شبہات کا اظہار کیا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافہ حقیقی ہے ۔
اجلاس کے دوسرےدن سرکاری عہدے داروں ، کمپنیوں کے ممتاز ماہرین ، دانشوروں اور سر گرم کارکنوں نے میٹا ورس ، ماحولیات اور آرٹی فیشل انٹیلی جنس کےموضوعات پر درجنوں پینل سیشنز میں شرکت کی ۔
یوکرین گفتگو کا مرکز رہا کیوں کہ جنگ کا ایک سال مکمل ہونے کے قریب ہے اور یوکرین کی خاتون اول زیلنسکاشرکاء پر زور دےرہی ہیں کہ وہ ایک ایسےوقت میں ان کے ملک کی مدد کے لیےمزید کچھ کریں جب روس کے حملوں میں بچے مر رہے ہیں اور دنیا کو خوراک کے عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
نقادوں نے اس چارروزہ اجلاس کےاثر کے بارےمیں سوال اٹھایا ہے جہاں سیاست دانوں، سی ای اوز اور دوسرے رہنماؤں نے عالمی مسائل پر گفتگو کرر رہے ہیں۔
اختتام ہفتہ یوکرین کے شہر نپرو کی ایک اپارٹمنٹ بلڈنگ میں ایک روسی میزائل حملے میں درجنوں لوگوں کی ہلاکت کےبعد ہیلی کاپٹر کے ایک حادثے سے حالات مزید پریشان کن ہو گئےہیں۔
تاہم یوکرین کو مزید بین الاقوامی حمایت حاصل ہورہی ہے۔ نیدر لینڈز کےوزیر اعظم مارک روٹا نے منگل کو کہا کہ نیدر لینڈز امریکہ اور جرمنی کی جانب سےیوکرین کو جدید پیٹریاٹ دفاعی ننظاموں سے مسلح کرنے اور تربیت دینے کی کوششوں میں شامل ہونےکا ارادہ رکھتا ہے۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سےلیا گیا ہے۔