فاسفین گیس کی دریافت، کیا سیارہ زہرہ پر زندگی موجود ہے؟

ایک آرٹسٹ نے زہرہ پر فاسفین گیس کے پیدا ہونے اور تیزابی فضا میں غائب ہونے کی تصویر کشی کچھ اس طرح کی ہے۔

سائنس دانوں نے کہا ہے کہ انہیں زہرہ سیارے کے مشاہدے اور مطالعے میں وہاں فاسفین گیس کی موجودگی پتا چلا ہے۔ یہ ایک ایسی گیس ہے جس کا زمین پر زندہ اجسام سے گہرا تعلق ہے۔ اس انکشاف کے بعد سائنس دانوں میں یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ آیا اس انتہائی گرم سیارے پر زندگی کی کوئی شکل موجود ہے یا نہیں۔

طاقت ور دوربین سے سیارہ زہرہ کی سطح پر موجود آب و ہوا کا مشاہدہ کسی قیامت خیز نظارے سے کم نہیں ہے۔ دن کے وقت اس سیارے کا درجہ حرارت اتنا بلند ہوتا ہے کہ وہاں سیسہ بھی پگھل جائے۔ وہاں کی ہوا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بھی بہت زیادہ ہے۔

زہرہ کے مشاہدے اور مطالعے کے دوران سائنس دانوں کو وہاں پر فاسفین گیس کی موجوگی کا علم ہوا۔ یہ ایک آتش گیر گیس ہے۔ یہ گیس زمین پر بھی موجود ہے اور یہاں یہ نامیاتی مرکبات کے جلنے سے پیدا ہوتی ہے۔

'نیچر آسٹرا' نامی جریدے میں شائع ایک رپورٹ میں سائنس دانوں نے بتایا ہے کہ زہرہ پر فاسفین گیس کی نشان دہی زندگی کی موجودگی کی قطعی دلیل نہیں ہے۔

لیکن ان کے لیے حیرت کا پہلو یہ ہے کہ زہرہ کی فضا میں چھائے شدید تیزابی بادل فاسفین گیس کو فوراً جلا دیتے ہیں مگر یہ کسی وجہ سے یہ بار بار پیدا ہو رہی ہے۔

ریسرچرز نے کئی ماڈلز کی مدد سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اس گرم سیارے پر فاسفین کے مسلسل پیدا ہونے کی وجہ کیا ہے۔طویل تحقیق کے بعد بھی سائنس دانوں کی ٹیم کسی ٹھوس نتیججے پر پہنچنے میں ناکام رہی۔ ان کا کہنا ہے کہ فاسیفن گیس کی مسلسل پیدوار کی وجوہ نامعلوم اور کچھ ایسی کیمیائی چیزیں ہیں جن کے متعلق وہ سر دست کچھ نہیں کہہ سکتے۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور 'کارڈیف یونیورسٹی اسکول آف فزکس اینڈ اسٹرانامی' سے وابستہ جین گریوز کا کہنا ہے کہ فاسفین کی موجودگی اس بات کا قطعی ثبوت نہیں ہے کہ سیارہ زہرہ پر زندگی کسی شکل میں موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ زمین کے بعد زہرہ پہلا سیارہ ہے جہاں فاسفین دریافت ہوئی ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق 'سوئن برن یونیورسٹی' سے تعلق رکھنے والے ایک ماہرِ فلکیات اور 'رائل انسٹی ٹیوٹ آف آسٹریلیا' کے سائنس دان ایلن ڈفی نے اس تحقیق پر اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ اگرچہ زہرہ پر فاسفین گیس کی موجودگی زندگی کے آثار کے خواب کو تقویت دیتا ہے، مگر سائنس دانوں کو پہلے اپنے تجربات میں ٹھوس اور مستند نتائج سے یہ ثابت کرنا ہو گا کہ وہاں فاسفین غیر حیاتیاتی ذرائع سے پیدا نہیں ہو رہی۔

انہوں نے اس تحقیق کو موجودہ وقت کی سب سے حیرت انگیز دریافت سے تعبیر کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اگر فاسفین کو زندگی کے ایک ثبوت کے طور پر سامنے رکھا جائے تو پھر ہمارے نظام شمسی میں زمین کے بعد زہرہ ایک ایسا سیارہ ہے جہاں زندگی کی کسی شکل میں موجودگی ممکن ہو سکتی ہے۔

سیارہ زہرہ زمین کا قریبی ہمسایہ ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق اس سیارے کا موسم بہت گرم ہے۔ اس سے قبل کی جانے والی سائنسی تحقیق سے وہاں بڑے پیمانے پر آتش فشاں پہاڑوں کی موجودہ کا پتا چلا تھا جو مسلسل بڑے پیمانے پر آگ اور لاوا اگل رہے ہیں۔