اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور وقفوں کے ساتھ وقوع پذیر ہونے والی قدرتی آفات کی وجہ سے ایشیا-پیسیفک خطے میں بھوک اور ناکافی غذائیت پر قابو پانے کی کوششوں میں مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
عالمی تنظیم کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل ہیرویوکی کونوما نے ویتنام میں پیر کو ہونے والے 38 ممالک کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، تجارتی پالیسیوں،
خام تیل کی قیمتوں میں اضافے اور خوراک سے متعلق فصلوں کا بطور بایو فیوئل استعمال میں اضافہ بھی بھوک مٹانے کی کوششوں پر اثر انداز ہو رہا ہے۔
ہیرویوکی کونوما نے کہا کہ مستقبل میں خوراک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے خطیر سرمایہ کاری درکار ہوگی۔
اقوام متحدہ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ 2050ء کے لیے عالمی آبادی سے متعلق ممکنہ اعداد و شمار کو مدِ نظر رکھا جائے تو اُن کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خوراک کی موجودہ پیداوار میں 60 فیصد اضافہ کرنا ہوگا۔