پاکستان کے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ فوج کسی فرد واحد کے ساتھ نہیں بلکہ آئین اور حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔
اُنھوں نے ایک بار پھر اپنی حکومت کا موقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کے استعفے کا معاملہ زیر غور نہیں۔
وائس آف امریکہ سے خصوصی انٹرویو میں وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ فوج ریاست کا ادارہ ہے اور وہ آئین کے مطابق اپنا کردار کر رہا ہے۔
’’وفاقی حکومت کو اگر مشکلات پیش ہیں تو (فوج) آئین اور حکومت کے ساتھ کھڑی ہے، کسی فرد یا ذات کے ساتھ نہیں کھڑی ہے۔‘‘
خواجہ آصف نے فوجی مداخلت کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’’(فوجی مداخلت) کا بالکل کوئی امکان نہیں ہے۔۔۔۔ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کی بات ہو رہی ہے۔ یہ کسی فرد کی بات نہیں ہے، یہ نواز شریف کی بات نہیں ہے۔‘‘
اُنھوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ وزیراعظم نواز شریف کا استعفیٰ زیر غور نہیں۔
’’قطعی طور پر نہیں ہے، اس کی وجہ یہ کل کوئی اور وزیراعظم ہو گا کوئی اور پچاس ہزار یا ساٹھ ہزار آدمی لا کر کہے گا کہ وزیراعظم استعفیٰ دے۔۔۔۔۔ جتنے بھی لوگ یہاں بیٹھے ہوئے ہیں اگر ان کی بات مان لی جائے تو پھر روایت بن جائے گی، ہر کوئی سوچے گا کہ یہ ممکن ہے۔‘‘
Your browser doesn’t support HTML5
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دھرنے ختم کرانے کے لیے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔
’’(مظاہرین) کا یہاں بیٹھے رہنا جو ہے، اس سے حکومت مسلسل دباؤ میں رہے گی۔ پاکستان کی ساکھ مجروح ہو گی، حکومت کے امور میں خلل پڑے گا۔‘‘
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ اس مسئلے کا حل رواں ہفتے ہی نکال لیا جائے۔ اُنھوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی کشیدگی سے پاکستان کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے جس سے روپے کی قدر میں کمی کے علاوہ اسٹاک ایکسیچ میں شدید مندی دیکھی گئی۔