آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ناگورنو کاباراخ کے متنازع علاقے پر جنگ بندی کے باوجود پیر کو بھی لڑائی کا سلسلہ جاری رہا۔ دونوں ملک ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق آرمینیا کے حکام کا کہنا ہے کہ آذربائیجان سے جھڑپوں کے دوران اُن کے اب تک 542 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
حکام کے بقول اُن کے 17 فوجی پیر کو اُس وقت مارے گئے جب روس اور یورپی یونین کی جانب سے جنگ بندی کی اپیل پر عمل درآمد کیا گیا تھا۔
دوسری جانب آذربائیجان کا کہنا ہے کہ 27 ستمبر سے شروع ہونے والی جھڑپوں کے دوران اُن کے 42 شہری ہلاک اور 206 زخمی ہوئے ہیں۔
تاہم آذربائیجان نے فوجی ہلاکتوں کی تفصیلات کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
آرمینیا نے الزام عائد کیا ہے کہ آذربائیجان کی فورسز نے پیر کو کاراباخ کے جنوبی علاقے میں شیلنگ کی۔ ناگورنو کاراباخ کے حکام نے بھی ہدرت کے علاقے میں آذربائیجان کی جانب سے شیلنگ کرنے کا الزام لگایا ہے۔
یاد رہے کہ نارگورنو کاراباخ کے علاقے کو عالمی سطح پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے جہاں بسنے والی بیشتر آبادی نسلی طور پر آرمینین ہے۔
دوسری جانب آذربائیجان کی وزارتِ دفاع نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات کو 'گمراہ کن' معلومات قرار دیا ہے اور آرمینیا کی فورسز پر ناگورنو کاراباخ کے علاقے میں شیلنگ کا الزام عائد کیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
دونوں جانب سے جہاں ایک دوسرے پر جنگ بندی کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں وہیں دونوں ملکوں نے جنگ بندی پر قائم رہنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ روس کی مداخلت کے بعد آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ہفتے کی دوپہر سے جنگ بندی پر عمل درآمد ہوا تھا۔
روس کے دارالحکومت ماسکو میں 10 گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد آذربائیجان اور آرمینیا کے حکام نے جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا تاکہ میدانِ جنگ سے لاشوں کو اٹھایا جائے اور قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے۔
دونوں ملکوں کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے والے روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاروف نے کہا تھا کہ فریقین کے درمیان جنگ بندی سے تنازع کے حل کے لیے راہ ہموار ہو گی۔
SEE ALSO: آرمینیا اور آذر بائیجان ناگورنو کاراباخ میں جنگ بندی پر متفقاقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے آفس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق 27 ستمبر سے شروع ہونے والی اس لڑائی کے دوران اب تک 50 شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جھڑپوں میں اب تک 400 اہلکاروں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں جب کہ ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ سویت یونین کے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے پر ناگورنو کاراباخ نے 1991 میں آذربائیجان سے الگ ہو کر آزادی کا اعلان کیا تھا۔
اس اعلان کے بعد 1994 تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران تقریباً 30 ہزار انسانی جانوں کا نقصان ہوا۔ تاہم عالمی سطح پر ناگورنو کاراباخ کو الگ ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا۔