ارجنٹینا قومی قرضہ جات کی اقساط کی ادائگی میں پھر ناکام

وزیر اقتصادیات، ایکسل کِسیلوف اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے

ارجنٹینا کی صدر کِرسٹینا کِرچنر نے قرضہ معاف نہ کرنے والوں کو ’گدھ‘ قرار دیا۔ نیویارک کےایک سرمایہ کار ادارے نے مالی عہد سے فرار کا ذمہ دار ارجنٹینا کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اِس ملک نے ثالثی کی پیش کش کو ’سنجیدگی سے نہیں لیا‘

ارجنٹینا 13 برس میں دوسری بار اپنے قومی قرضہ جات کی قسطوں کی ادائگی کے معاملے میں ناکام رہا ہے۔

مالی بدعہدی سے بچنے کی غرض سےبدھ کے روز ارجنٹینا کے مذاکرات کاروں نے نیویارک کے سرمایہ کاری اداروں کے ساتھ سمجھوتے کی کوشش کی، جس میں کامیاب نہ ہوسکے۔


رقوم فراہم کرنے والوں نےارجنٹینا کے کم شرح نرخ والے قومی بانڈز پر 1.5 ارب ڈالر کی مکمل ادائگی کا مطالبہ کیا تھا، جو اُنھوں نے اُس وقت خریدے تھے جب گذشتہ بار 2001ء میں اس لاطینی براعظم کے اس ملک کو ڈفالٹ کی صورت حال درپیش تھی۔

سنہ 2001کے ارجنٹینا کے ذمے قرضہ جات فراہم کرنے والے 90 فی صد قرض دہندگان نے 2005ء میں؛ اور پھر 2010ء میں 70 فی صد قرض دہندگان نے اس بات سے اتفاق کیا تھا کہ وہ اپنے حصے کی 70 فی صد رقوم معاف کرنے پر تیار ہیں۔ تاہم، کئی ایک سرمایہ کاروں نے ایسا کرنے سے یکسر انکار کیا، جس کے باعث یہ نیا مالی بحران نمودار ہوا۔


ارجنٹینا کی صدر کِرسٹینا کِرچنر نے قرضہ معاف نہ کرنے والوں کو ’گدھ‘ قرار دیا۔ ایک سرمایہ کار ادارے نے، جس کی سربراہی نیویارک کے ارب پتی، پال سنگر کرتے ہیں، مالی عہد سے فرار کا ذمہ دار ارجنٹینا کو ہی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اِس ملک نے ثالثی کی پیش کش کو ’سنجیدگی سے نہیں لیا‘۔

بات چیت کی ناکامی کے بعد، ارجنٹینا کےوزیر برائے اقتصادیات، ایکسل کِسیلوف نے کہا کہ اُن کا ملک تنازع کا فیصلہ کرنے کے کی خاطر کسی دباؤ کو قبول نہیں کرے گا۔
ابھی فوری طور پر یہ واضح نہیں آیا بدعہدی کا معاملہ ارجنٹینا کی معیشت پر کس طرح سے اثرانداز ہوگا، جس پہلے ہی کساد بازاری کا شکار ہے، جہاں افراطِ زر کی شرح دنیا کے بلند ترین سطح پر ہے۔

کریڈٹ ریٹنگز کے امریکی ادارے، ’اسٹینڈرڈ اینڈ پورز‘ نےبدھ کو ارجنٹینا کی قلیل اور طویل مدتی قرضہ جات کی شرح کو ’دید و دانستہ‘ قرار دیا ہے۔
جان بوجھ کر قومی قرضہ جات کی ادائگی سے فرار یہ ثابت کرتا ہے کہ ارجنٹینا نے کچھ قرض دہندگان کو قرضے کی قسط واپس کی ہے، جب کہ دوسروں کے معاملے میں ادائگی سے گریزاں ہے۔

ادارے نے کہا ہے کہ وہ اپنے اوپر لگنے والی ڈفالٹ کی مہر کو ہٹا سکتا ہے، اگر وہ قومی بانڈز کی قسط ادا کردیتا ہے۔