عرب لیگ کے سربراہ اجلاس میں شامی بحران پہ غور

عرب لیگ کا سربراہی اجلاس عراق کے دارالحکومت بغداد میں شروع ہوگیا ہے جس میں شام کے بحران پر غور کیا جائے گا۔

اجلاس میں عرب ممالک کے رہنما ایک مجوزہ قرارداد پر غور کر رہے ہیں جس میں شام کے بحران کے حل کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی کوفی عنان کے تجویز کردہ منصوبے کی حمایت کی گئی ہے۔

مجوزہ قرارداد کا مسودہ عرب ممالک کے وزرائے خارجہ نے تیار کیا ہے جس میں شامی صدر بشار الاسد کی حکومت سے حزبِ اختلاف کے حامیوں کے خلاف پرتشدد کاروائیاں روکنے اور پرامن مظاہروں کا حق دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

گو کہ کوفی عنان نے رواں ہفتے اعلان کیا تھا کہ شام نے ان کے تجویز کردہ منصوبے سے اتفاق کرلیا ہے لیکن اس کے باوجود وہاں تشدد کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

دریں اثنا انسانی حقوق کی شامی تنظیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جمعرات کو شمالی صوبے اِدلب میں کیے جانے والے ایک حملے میں کم از کم تین شہری ہلاک ہوگئے ہیں۔

ان تنظیموں کے مطابق مسلح باغیوں کی جانب سے وسطی صوبے حمص میں کی گئی ایک کاروائی کے دوران میں دو سرکاری فوجی بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'صنعا' نے بھی تصدیق کی ہے کہ ایک "مسلح دہشت گرد تنظیم" سے منسلک چار جنگجووں نے حلب میں شامی افواج کے دو افسران کو قتل کردیا ہے۔

قبل ازیں واشنگٹن میں بدھ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے کہا تھا کہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ شامی حکومت امن منصوبے پر عمل نہیں کر رہی ہے۔

عراق کے وزیرِ خارجہ ہوشیار زباری کا کہنا ہے کہ کوفی عنان کی جانب سے پیش کیے جانے والے معاہدے سے شام کے اتفاق کرنے سے زیادہ اس پر عمل درآمد کی اہمیت ہے۔

زباری نے مجوزہ منصوبے کو شام میں جاری سیاسی بحران کے پرامن حل کا آخری موقع بھی قرار دیا۔

شامی حکومت پہلے ہی واضح کرچکی ہے کہ وہ عرب لیگ کی جانب سے شام کے بارے میں منظور کی گئی کوئی بھی قرارداد مسترد کردے گی۔

یاد رہے کہ عرب ممالک کی نمائندہ تنظیم نے الاسد حکومت کی جانب سے ملک میں قتل و غارت نہ روکنے پر گزشتہ برس شام کی رکنیت معطل کردی تھی۔