دنیا کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی 'ایپل' کی جانب سے رواں برس اپنائے گئے پرائیویسی کے طریقوں سے سوشل میڈیا کی معروف کمپنیوں کو 10 ارب ڈالر کا نقصان ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ٹیکنالوجی کی خبریں فراہم کرنے والی امریکی ویب 'سائٹ دی ورج' نے اخبار دی 'فائننشل ٹائمز' کی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ ایپل کی جانب سے اپنی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک، اسنیپ چیٹ، یوٹیوب اور ٹوئٹر کو آمدنی میں تقریباً نو ارب 85 کروڑ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔
ایپل نے گزشتہ برس ایپ ٹریکننگ ٹرانسپرینسی (اے ٹی ٹی) پالیسی کا اعلان کیا تھا جس کا اطلاق رواں برس اپریل سے کیا گیا تھا۔ اس پالیسی کے تحت ایپلی کیشنز پر لازم تھا کہ وہ صارفین کے ڈیٹا کو ٹریک کرنے کے لیے ان کی اجازت طلب کریں۔
اس پالیسی کے اطلاق کا مقصد صارفین کی جانب سے اجازت دینے سے انکار پر ایپلی کیشن کو ڈیٹا ٹریکنگ سے روکنا تھا۔
خیال رہے کہ ایپل کی جانب سے گزشتہ برس پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی کے اعلان پر فیس بک نے خاصی تنقید کی تھی اور سوشل میڈیا کمپنی نے اس اقدام پر اخبار میں مکمل صفحے کا اشتہار بھی شائع کیا تھا۔
I’m pretty certain #Facebook is fighting #Apple to retain access to personal data. #PID #privacy. #fullpagead #wsj pic.twitter.com/029WwaGSs0
— Dave Stangis (@DaveStangis) December 16, 2020
رپورٹ کے مطابق فیس بک کو اس کی وسعت کی وجہ سے دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے مقابلے میں 'ایبسولوٹ ٹرمز' میں سب سے زیادہ نقصان ہوا۔
اسی طرح اسنیپ چیٹ کو بھی 'اپنے کاروبار کی فی صد کے حساب سے بدترین کارکردگی' کا سامنا رہا کیوں کہ اس کی ایڈورٹائزنگ یعنی اشتہارات زیادہ تر اسمارٹ فون سے جڑے ہوتے ہیں جو ایسی مصنوعات کے لیے معنیٰ رکھتے ہیں جن کا ڈیسک ٹاپ ورژن نہیں ہوتا۔
ٹیکنالوجی کے ماہر ایرک سیوفرٹ کہتے ہیں کہ کچھ پلیٹ فارمز بالخصوص فیس بک جو اے ٹی ٹی کے نتیجے میں سب سے زیادہ متاثر ہوا اسے اپنے سسٹم کو دوبارہ سے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے 'فائننشل ٹائمز' کو بتایا کہ ان کے خیال میں نئے انفراسٹرکچر کے لیے کم از کم ایک سال لگ سکتا ہے۔ نئی ٹولز اور فریم ورک کو شروع سے تیار کرنے کی ضرورت ہے اور بڑی تعداد میں صارفین تک اس کی رسائی سے قبل اس کے جامع ٹیسنٹنگ ضروری ہے۔
ایپل کی نئی پالیسی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور دیگر ایپس کو مجبور کرے گی کہ وہ اپنی ایڈورٹائزنگ کے ساتھ مزید تخلیقی ہوں۔
ایپ ٹریکنگ پالیسی سے کیا تبدیلی آئی ہے؟
ایپ ٹریکنگ ٹرانسپرینسی نے ڈویلپرز کو مجبور کیا کہ وہ صارفین کو یہ اختیار دیں کہ آیا وہ اپنے ڈیٹا ٹریک کرنے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔
صارف کی جانب سے آئی او ایس 14.5 ورژن پر اپ ڈیٹ کے بعد ہر اس کمپنی کے لیے یہ لازم ہو گیا ہے جو مختلف ایپس اور ویب سائٹس پر صارفین اور ان کے ڈیٹا کو ٹریک کرنا چاہتے ہیں کہ وہ صارف سے پہلے اس کی اجازت لیں۔
We believe users should have the choice over the data that is being collected about them and how it’s used. Facebook can continue to track users across apps and websites as before, App Tracking Transparency in iOS 14 will just require that they ask for your permission first. pic.twitter.com/UnnAONZ61I
— Tim Cook (@tim_cook) December 17, 2020
اگر صارف کی جانب سے کمپنی کو یہ اجازت دی جاتی ہے کہ وہ اس کا ڈیٹا ٹریک کر سکتے ہیں تو کمپنی پہلے کی طرح اس کے ڈیٹا کو ٹریک کرے گی لیکن اگر صارف اس سے انکار کرتا ہے تو ڈویلپر ایپ میں استعمال ہونے والے ڈیٹا کو ٹریک نہیں کر سکتا نہ ہی اس ڈیٹا کو دوسری کمپنیوں کو فروخت کر سکتا ہے۔