ایپل کے پرائیویسی طریقوں میں تبدیلی سے سوشل میڈیا کمپنیوں کو اربوں ڈالر کا نقصان: رپورٹ

فائل فوٹو

دنیا کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی 'ایپل' کی جانب سے رواں برس اپنائے گئے پرائیویسی کے طریقوں سے سوشل میڈیا کی معروف کمپنیوں کو 10 ارب ڈالر کا نقصان ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ٹیکنالوجی کی خبریں فراہم کرنے والی امریکی ویب 'سائٹ دی ورج' نے اخبار دی 'فائننشل ٹائمز' کی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ ایپل کی جانب سے اپنی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک، اسنیپ چیٹ، یوٹیوب اور ٹوئٹر کو آمدنی میں تقریباً نو ارب 85 کروڑ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔

ایپل نے گزشتہ برس ایپ ٹریکننگ ٹرانسپرینسی (اے ٹی ٹی) پالیسی کا اعلان کیا تھا جس کا اطلاق رواں برس اپریل سے کیا گیا تھا۔ اس پالیسی کے تحت ایپلی کیشنز پر لازم تھا کہ وہ صارفین کے ڈیٹا کو ٹریک کرنے کے لیے ان کی اجازت طلب کریں۔

اس پالیسی کے اطلاق کا مقصد صارفین کی جانب سے اجازت دینے سے انکار پر ایپلی کیشن کو ڈیٹا ٹریکنگ سے روکنا تھا۔

خیال رہے کہ ایپل کی جانب سے گزشتہ برس پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی کے اعلان پر فیس بک نے خاصی تنقید کی تھی اور سوشل میڈیا کمپنی نے اس اقدام پر اخبار میں مکمل صفحے کا اشتہار بھی شائع کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق فیس بک کو اس کی وسعت کی وجہ سے دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے مقابلے میں 'ایبسولوٹ ٹرمز' میں سب سے زیادہ نقصان ہوا۔

اسی طرح اسنیپ چیٹ کو بھی 'اپنے کاروبار کی فی صد کے حساب سے بدترین کارکردگی' کا سامنا رہا کیوں کہ اس کی ایڈورٹائزنگ یعنی اشتہارات زیادہ تر اسمارٹ فون سے جڑے ہوتے ہیں جو ایسی مصنوعات کے لیے معنیٰ رکھتے ہیں جن کا ڈیسک ٹاپ ورژن نہیں ہوتا۔

ٹیکنالوجی کے ماہر ایرک سیوفرٹ کہتے ہیں کہ کچھ پلیٹ فارمز بالخصوص فیس بک جو اے ٹی ٹی کے نتیجے میں سب سے زیادہ متاثر ہوا اسے اپنے سسٹم کو دوبارہ سے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے 'فائننشل ٹائمز' کو بتایا کہ ان کے خیال میں نئے انفراسٹرکچر کے لیے کم از کم ایک سال لگ سکتا ہے۔ نئی ٹولز اور فریم ورک کو شروع سے تیار کرنے کی ضرورت ہے اور بڑی تعداد میں صارفین تک اس کی رسائی سے قبل اس کے جامع ٹیسنٹنگ ضروری ہے۔

ایپل کی نئی پالیسی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور دیگر ایپس کو مجبور کرے گی کہ وہ اپنی ایڈورٹائزنگ کے ساتھ مزید تخلیقی ہوں۔

ایپ ٹریکنگ پالیسی سے کیا تبدیلی آئی ہے؟

ایپ ٹریکنگ ٹرانسپرینسی نے ڈویلپرز کو مجبور کیا کہ وہ صارفین کو یہ اختیار دیں کہ آیا وہ اپنے ڈیٹا ٹریک کرنے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔

صارف کی جانب سے آئی او ایس 14.5 ورژن پر اپ ڈیٹ کے بعد ہر اس کمپنی کے لیے یہ لازم ہو گیا ہے جو مختلف ایپس اور ویب سائٹس پر صارفین اور ان کے ڈیٹا کو ٹریک کرنا چاہتے ہیں کہ وہ صارف سے پہلے اس کی اجازت لیں۔

اگر صارف کی جانب سے کمپنی کو یہ اجازت دی جاتی ہے کہ وہ اس کا ڈیٹا ٹریک کر سکتے ہیں تو کمپنی پہلے کی طرح اس کے ڈیٹا کو ٹریک کرے گی لیکن اگر صارف اس سے انکار کرتا ہے تو ڈویلپر ایپ میں استعمال ہونے والے ڈیٹا کو ٹریک نہیں کر سکتا نہ ہی اس ڈیٹا کو دوسری کمپنیوں کو فروخت کر سکتا ہے۔