ایپک سربراہ اجلاس: روس، چین توانائی سمجھوتوں پر دستخط

اِن سمجھوتوں میں توانائی کی ترسیل کی دوسری کلیدی لائن کا اجراٴبھی شامل ہے۔ معاہدوں پر اتوار کے دِن روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور اُن کے چینی ہم منصب، ژی جِن پِنگ نے دستخط کیے

روس اور چین نے بیجنگ میں منعقدہ سالانہ اقتصادی تعاون تنظیم برائے ایشیا پیسیفک کے سربراہ اجلاس کے احاطے سے باہر، توانائی سے متعلق تعاون کے سمجھوتوں پر دستخط کیے ہیں۔

اِن سمجھوتوں میں توانائی کی ترسیل کی دوسری کلیدی لائن کا اجراٴبھی شامل ہے۔ معاہدوں پر اتوار کے دِن روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور اُن کے چینی ہم منصب، ژی جِن پِنگ نے دستخط کیے۔

مغربی روٹ کے ساتھ ساتھ، توانائی کی اِس لائن کی مدد سے روسی قدرتی گیس چین پہنچے گی۔ مئی میں، دونوں فریق مشرقی سپلائی لائن شروع کرنے کے لیے پہلے ہی 400 ارب ڈالر کے سمجھوتے پر دستخط کر چکے ہیں۔

دستخط کرنے کی تقریب کے بعد، دونوں نے روس چین تعلقات کی سطح کو سراہا، جو دونوں ملکوں کے لیے زیادہ اہمیت کے حامل بنتے جا رہے ہیں، ایسے میں جب دونوں ملکوں کے مغرب کے ساتھ کئی ایک اشوز کے باعث، تعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں۔

اس سے قبل، صدر ژی نے ایپک سربراہ اجلاس کی افتتاحی تقریب کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ چین کی شرح نمو میں سست روی کو تشویش کا باعث قرار نہ دیا جائے۔

اُنھوں نے اتوار کو بیجنگ میں عالمی کاروباری سربراہان کو بتایا کہ چین اصلاحات کے عمل کو تیز کرنے کے عزم پر قائم ہے، اور اس بات کا کوشاں ہے کہ معیشت کے میدان میں منڈی کے کردار کو زیادہ مؤثر بنایا جانا چاہیئے۔

اس سال کی تیسری سہ ماہی کے دوران،چین کی معیشت کی افزائش مزید سست رہی، اور یہ 2008ء اور 2009ء کے عالمی مالیاتی بحران کے بعد، اب تک کی نچلی ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔


چین کے رہنما نے آزادانہ علاقائی تجارتی سمجھوتے کے سلسلےمیں مزید پیش رفت پر زور دیا اور خطے میں زیریں ڈھانچے کی تعمیر کے چین کی طرف سے 40 ارب ڈالر رقوم مختص کیے جانے کے اقدام کی نشاندہی کی۔

تاہم، امریکی نمائندہٴخصوصی برائے تجارت، مائیکل فرومن نے اتوار کے روز کہا ہے کہ امریکہ ’پیسیفک ساجھے داری‘ والے 12 ملکوں میں اپنے منصوبے کو آگے بڑھانے کی جستجو کرے گا، جس میں چین شامل نہیں ہوگا۔

امریکی صدر براک اوباما ایپک سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے اتوار کی علی الصبح واشنگٹن سے بیجنگ روانہ ہوئے، جہاں سے وہ میانمار جائیں گے، جسے برما کے نام سے بھی جانا جاتا ہے؛جہاں سے وہ ’جی 20‘ سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے آسٹریلیا روانہ ہوں گے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ صدر ایشیا پیسیفک رہنماؤں کے ساتھ خطے کے لیے مرتکز امریکی حکمت عملی اور باہمی مفاد کے دیگر امور پر بات چیت کریں گے۔