پاکستان کے وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا کہ بدعنوانی کی وجہ سے معاشرے میں غربت اور جرائم فروغ پاتے ہیں۔
اسلام آباد —
پاکستان میں حکومت اور انسدادِ بدعنوانی کے لیے سرگرم غیر سرکاری تنظیموں نے مالی بے ضابطگی اور رشوت ستانی کے خلاف عوامی سطح پر کوششیں کرنے پر زور دیا ہے۔
دنیا بھر میں 9 دسمبر انسدادِ بدعنوانی کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، اور رواں سال اس کا موضوع ’’بدعنوانی کا خاتمہ، 100 فیصد ترقی‘‘ تھا۔
اس موقف پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ بدعنوانی کا مسئلہ کسی بھی ملک کی سماجی و معاشی ترقی میں رکاوٹ کے علاوہ جمہوری اداروں کی افادیت میں کمی کا باعث بھی بنتا ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے اسلام آباد میں پیر کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے زیرِ اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی کی وجہ سے معاشرے میں غربت اور جرائم فروغ پاتے ہیں۔
’’ایسے ماحول میں جہاں بدعنوانی معاشرے کے ہر طبقے میں موجود ہو، انسدادِ بدعنوانی کے لیے قائم ادارے اکیلے اس سے لاحق خطرات کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے بحیثیت مجموعی معاشرے کی فعال اور سرگرم حمایت کی ضرورت ہے۔‘‘
وفاقی وزیرِ کا کہنا تھا کہ سرکاری اخراجات میں شفافیت اور احتساب کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کو ایوان کی اہم ترین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا سربراہ نامزد کیا ہے۔
سرکاری سطح پر بدعنوانی پر نظر رکھنے والی موقر بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ میں 2012ء کی نسبت رواں سال پاکستان میں بدعنوانی کی شرح میں کمی کی نشاندہی کی گئی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل پاکستان کے مشیر عادل گیلانی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ حکمران جماعت نے 11 مئی کے انتخابات کی مہم میں بدعنوانی کے خلاف جس عزم کا اظہار کیا تھا اس کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ حکمران مسلم لیگ (ن) جو بدعنوانی کے خلاف ’’زیرو ٹالرنس‘‘ کی پالیسی کی دعویدار ہے، اسے اس پالیسی کا عملی مظاہرہ بھی کرنا ہوگا۔
’’اُنھیں 100 فیصد کوشش کرنا ہو گی ... ہمارا یہی مشورہ ہے کہ فوری طور پر کارروائی کا آغاز کیا جائے کیوں کہ جب تک انسدادٕ بدعنوانی کا نظام نافذ العمل نہیں ہوگا، بدعنوانی کرنے والے بڑھ بڑھ کر بدعنوانی کرتے رہیں گے۔‘‘
دنیا بھر میں 9 دسمبر انسدادِ بدعنوانی کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، اور رواں سال اس کا موضوع ’’بدعنوانی کا خاتمہ، 100 فیصد ترقی‘‘ تھا۔
اس موقف پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ بدعنوانی کا مسئلہ کسی بھی ملک کی سماجی و معاشی ترقی میں رکاوٹ کے علاوہ جمہوری اداروں کی افادیت میں کمی کا باعث بھی بنتا ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے اسلام آباد میں پیر کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے زیرِ اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی کی وجہ سے معاشرے میں غربت اور جرائم فروغ پاتے ہیں۔
’’ایسے ماحول میں جہاں بدعنوانی معاشرے کے ہر طبقے میں موجود ہو، انسدادِ بدعنوانی کے لیے قائم ادارے اکیلے اس سے لاحق خطرات کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے بحیثیت مجموعی معاشرے کی فعال اور سرگرم حمایت کی ضرورت ہے۔‘‘
وفاقی وزیرِ کا کہنا تھا کہ سرکاری اخراجات میں شفافیت اور احتساب کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کو ایوان کی اہم ترین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا سربراہ نامزد کیا ہے۔
سرکاری سطح پر بدعنوانی پر نظر رکھنے والی موقر بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ میں 2012ء کی نسبت رواں سال پاکستان میں بدعنوانی کی شرح میں کمی کی نشاندہی کی گئی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل پاکستان کے مشیر عادل گیلانی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ حکمران جماعت نے 11 مئی کے انتخابات کی مہم میں بدعنوانی کے خلاف جس عزم کا اظہار کیا تھا اس کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ حکمران مسلم لیگ (ن) جو بدعنوانی کے خلاف ’’زیرو ٹالرنس‘‘ کی پالیسی کی دعویدار ہے، اسے اس پالیسی کا عملی مظاہرہ بھی کرنا ہوگا۔
’’اُنھیں 100 فیصد کوشش کرنا ہو گی ... ہمارا یہی مشورہ ہے کہ فوری طور پر کارروائی کا آغاز کیا جائے کیوں کہ جب تک انسدادٕ بدعنوانی کا نظام نافذ العمل نہیں ہوگا، بدعنوانی کرنے والے بڑھ بڑھ کر بدعنوانی کرتے رہیں گے۔‘‘