انٹارکٹک میں جناتی کیکڑوں کی افزائش میں اضافہ

انٹارکٹک میں جناتی کیکڑوں کی افزائش میں اضافہ

سائنس دانوں نے کہا ہے کہ براعظم انٹارکٹک کے نزدیکی پانیوں میں جناتی کیکڑوں کی افزائش میں اضافہ ہورہا ہے جس کے باعث خطے کے ماحولیاتی نظام میں ڈرامائی تبدیلیاں واقع ہوسکتی ہیں۔

'یونیورسٹی آف ہوائی' کے محققین کے ایک گروہ نے انٹارکٹک سے متصل پانیوں کی گہرائی کا ایک ریموٹ کنٹرول آب دوز کے ذریعے جائزہ لیا۔ 'پالمر ڈیپ' کے نام سے معروف اس علاقے کے جائزے کے دوران محققین نے 4ء1 ڈگری سینٹی گریڈ کے یخ بستہ پانیوں میں 850 میٹر کی گہرائی میں 42 جناتی کیکڑے دریافت کیے جن میں انڈوں کی حامل ایک مادہ بھی شامل تھی۔

واضح رہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث انٹارکٹک کے ساتھ واقع پانیوں کا درجہ حرارت کم گہرائی پر بڑھنے لگا ہے اور اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان کیکڑوں نے اس سطح کے درجہ حرارت کو جھیلنے کی صلاحیت پیدا کرلی ہے۔

محققین کا خیال ہے کہ جناتی کیکڑوں نے 'پالمر ڈیپ' کو 30 سے 40 برس قبل اپنی آماجگاہ بنایا تھا اور پانی کا درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس علاقے میں ان کی تعداد 15 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

واضح رہے کہ یہ کیکڑے پانی کی سطح پر پائی جانے والی آبی مخلوقات کے بڑے دشمن سمجھے جاتے ہیں جبکہ یہ گہرائی میں جاکر بھی سمندری کیچووں اور دیگر چھوٹے جانوروں کا شکار کرلیتے ہیں۔

'یونیورسٹی آف ہوائی' کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان کے جائزے کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا کہ کیکڑوں کی موجودگی کے علاقے میں روایتی پودوں اور آبی جانوروں کی موجودگی بہت کم تھی جبکہ کیکڑوں کی آماجگاہ سے 100 میٹر اوپر کے پانی میں سمندری حیاتیات اپنے بھرپور تنوع کے ساتھ موجود تھیں۔