|
اب سے چار دہائیاں قبل امریکہ کے صدر رونلڈ ریگن نے اپنے دور اقتدار کے اختتام پر اپنے جانشین کے نام خط میں ایک نوٹ لکھنے کی روایت شروع کی جو اب تک تسلسل سے جاری ہے کیونکہ ہر سبکدوش ہونے والا صدر وائٹ ہاؤس کے نئے مکین کے لیے ایک خط چھوڑ کر جاتا ہے۔
اس سال جب 20 جنوری کو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی چار سالہ مدت صدارت کا آغاز کریں گے تو یہ امریکی تاریخ اور سیاست کا ایک نیا موڑ ہو گا۔
چار سال قبل ٹرمپ نے موجودہ صدر جو بائیڈن کے لیے صدارتی اوول آفس کے ڈیسک پر ایک نوٹ چھوڑا تھا۔
اور اب اگر صدر بائیڈن نئے صدر کے لیے ایک خط چھوڑیں گے تو اس طرح بائیڈن تاریخ کے پہلے صدر ہوں گے جن کے لیے چار سال قبل ان کے پیش رو نے ایک نوٹ لکھا اور پھر چار سال بعدبائیڈن اسی پیش رو کے لیے جانشین کے طور پر خط لکھیں گے۔جسکیپہلےمثال موجودنہیں ہے۔
SEE ALSO: بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان وائٹ ہاؤس میں 'خوش گوار' ملاقات
ٹرمپ انیسویں صدی کے طویل عرصے کے بعد چار سال کے وقفے کے بعد اپنے دوسرے صدارتی دور کا آغاز کرنے والے واحد امریکی صدر ہوں گے۔
ان نوٹس میں کیا کیا لکھا گیا؟
ریگن نے اپنے آٹھ سال تک ان کے ساتھ نائب صدر رہنے والے نو منتخب صدر ایچ ڈبلیو بش کے نام نوٹ لکھنے اس روایت کا آغاز کیا لیکن انہیں معلوم نہیں تھا کہ یہ مستقل روایت بن جائے گی۔ خبر رساں ادارے "ایسوسی ایٹڈ پریس" نے مورخین کے حوالے سے ان نوٹس کی کچھ دلچسب تفصیلات رپورٹ کی ہیں۔
ریگن نے بش کے نام نوٹ لکھنے کے لیے ایک ایسے کاغذ کا انتخاب کیا جس پر کارٹونسٹ ساندرا بوانٹون کی ایک ہاتھی کی بنائی ہوئی تصویر تھی اور اس پر ری پبلیکن پارٹی کا ٹرکی پرندوں میں گھرا ہوا علامتی میسکاٹ بنا ہوا تھا جس پر لکھا تھا "ٹرکی (پرندہ) کو خود پر حاوی نہ ہونے دیں۔"
اوول آفس کی صدارتی میز کے دراز میں رکھے اس خط میں ریگن نے بش سینئر کو مخاطب کر کے لکھا کہ انہیں بھی"اس قسم کی اسٹیشنری یا کاغذات استعمال کرنے کی ضرورت پیش آئے گی۔ اسے اپنے پاس رکھیں۔"
SEE ALSO: وائٹ ہاؤس کے پورٹریٹس امریکی اقدار کا ثبوت ہیں: مشیل اوبامانئے صدر کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے ریگن نے لکھا کہ وہ ان کے ساتھ کیےگئے لنچ یاد کیا کریں گے۔
بش سینیئر نے اپنے جان نشین بل کلنٹن کو 1992 کے الیکشن کے بعد ان کی صدارت کے آغاز سے قبل ایک نوٹ لکھ کر اس روایت کو برقرار رکھا۔
بش نے اس تمنا کا اظہار کیا کہ کلنٹن کا وائٹ ہاؤس میں قیام خوشگوار ہو گا۔
ساتھ ہی انہوں نے خبر دار کیا کہ مشکل وقت میں ان کو تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا جس سے حالات اور بھی دشوار بن جاتے ہیں۔ "لیکن آپ اپنے نقادوں کو اجازت نہ دیں کہ وہ حوصلہ شکنی کر کے آپ کو اپنے راستے سے ہٹا دیں۔"
انہوں نے مزید لکھا،"آپ کی کامیابی ہمارے ملک کی کامیابی ہے ۔ میں آپ کے ساتھ ہوں۔"
SEE ALSO: امریکی صدور سے متعلق سروے: کون کتنا مقبول؟اسی طرح کلنٹن نے اپنے آٹھ سالہ دور اقتدار کے بعد نئے آنے والے صدر جارج ڈبلیو بش کے نام ایک نوٹ لکھا جس میں صدارت کے عہدے پر کام کرنے کو عزت کا عظیم مقام قرار دیتے ہوئے بش کی کامیابی اور مسرت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
آٹھ سال بعد بش نے بھی نئے صدر اوباما کو مبارک باد کے پیغام کے ساتھ عہدہ صدارت کو اوباما کے لیے زندگی کے ایک عظیم باب سے تعبیر کیا۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس میں مشکلات بھی درپیش ہو سکتی ہیں جس دوران دوست انہیں مایوس کر سکتے ہیں اور ناقدین انہیں برہم کر سکتے ہیں۔
اوباما نے ٹرمپ کے نام اپنے پیغام میں زبردست انتخابی مہم چلانے پر انہیں مبارک باد دی اور انہیں بتایا کہ دنیا کے لیے "امریکی قیادت ناگزیر" ہے اور "امریکی جمہوری اداروں اور روایات کے محافظ ہیں۔"
ٹرمپ نے بائیڈن کے نام جو نوٹ لکھا ہے اس کی تفصیل ابھی تک سامنے نہیں آئی۔اورنہ ہی انکےلیےلکھےجانےوالےسابق صدربائیڈن کےنوٹ کی۔
(اس خبر میں شامل تفصیلات اے پی سے لی گئی ہیں)