'وار' بھارت سے غیر سیاسی مذاکرات کا اغاز ہے: شان

ایک خصوصی انٹرویو میں شان نے کہا ہے کہ ’بھارت نے پاکستان سے فلمیں نہ لینے پر جو بندشیں لگائی ہوئی ہیں، وہ درست نہیں۔ بھارت اس سلسلے میں پاکستان سے مذاکرات کرے۔ اپنا موٴقف بیان کرے‘
پاکستانی سنیما کی تاریخ کو ایک نیا موڑ دینے والی فلم ’وار‘ کے ہیرو اور پاکستان فلم انڈسٹری کے مایہ ناز اداکار، شان کا کہنا ہے کہ ’وار‘ بھارت سے غیرسیاسی مذاکرات کا اغاز ہے، کیوں کہ، اُن کے بقول، ’مذاکرات صرف سیاسی لوگوں کا ہی کام نہیں۔ فلم کے ذریعے بھی بخوبی یہ کام لیا جا سکتا ہے‘۔

’وائس آف امریکہ‘ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں شان کا مزید کہنا تھا کہ، ’بھارت نے پاکستان سے فلمیں نہ لینے پر جو بندشیں لگائی ہوئی ہیں وہ درست نہیں۔ بھارت اس سلسلے میں پاکستان سے مذاکرات کرے۔ اپنا موقف بیان کرے۔ ہم اس پر غور کرتے ہیں۔

انٹرویو کے دوران فلم ’وار‘ سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے، شان کا کہنا تھا، ’میرے خیال میں، پاکستان میں اس معیار کی فلم پہلی بار سامنے آئی ہے جس کا معیار ہالی ووڈ فلموں کا ہے۔ لیکن، پیغام ہمارا اپنا ہے۔ ہم جس دکھ سے گزر رہے ہیں اسے سمجھنا بہت ضروری ہے۔


Your browser doesn’t support HTML5

اداکار شان سے لیا گیا خصوصی انٹرویو



شان نے دنیا بھر میں موجود تمام ہم وطنوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ، ’وائس آف امریکہ‘ دیکھنے اور سننے والے تمام ناظرین سے میری درخواست ہے کہ وہ فلم ’وار‘ ضرور دیکھیں، ’اسے سپورٹ ضرور کریں۔ بطور پاکستانی آپ کے لئے اس فلم کو سپورٹ کرنا بہت ضروری ہے۔ یہ ایکشن فلم ہے اور جس طرح آپ باقی فلموں سے انٹرٹین ہوتے ہیں، اس فلم سے بھی ضرور لطف اندوز ہوں گے۔ اس لئے فلم دیکھنا بہت ضروری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ، ’فلم کی تیاری پر خطیر رقم خرچ ہوئی ہے، کیوں کہ فلم میں بہت سے نئے تجربات شامل کئے گئے ہیں۔ بہت سی نئی چیزیں دکھائی گئی ہیں جیسے کوبرا ہیلی کاپٹر۔ اس سے پہلے وہ کسی اور فلم میں استعمال نہیں ہوا۔ اسے نہ تو کرائے پر حاصل کیا جاسکتا تھا اور نہ ہی اسے عام طریقے سے استعمال کیا جاسکتا تھا۔ لہذا، اس طرح کے اخراجات کو فلم کی کاسٹ میں شامل کریں تو اس پر بہت خرچہ ہوا ہے۔ لیکن، اس فلم نے اپنے بعد آنے والی فلموں کے لئے ایک اعلیٰ معیار قائم کر دیا ہے کہ پاکستان میں اب جو بھی ایکشن فلم پلان کرے گا تو اسے کم از کم اس معیار تک تو پہنچنا ہی ہوگا‘۔

ایک سوال کے جواب میں شان نے کہا کہ ’اب ہمارے پاس اس قسم کے سوالات ختم ہوگئے ہیں کہ ہم فلم ’ماسز‘ (عام آدمی ) کے لئے بنارہے ہیں یا ’کلاسز‘ (ایک خاص بطقے) کے لئے بنا رہے ہیں۔ ’وار‘ نے ثابت کیا ہے کہ اسے ’ماسز‘ اور’ کلاسز‘ دونوں کی جانب سے اچھا رسپانس ملا ہے۔

انہوں نے اپنی بات کی تائید میں ایک مثال دیتے ہوئے کہا، ’اگر ایک انگریزی فلم ملتان کے کسی تھیٹر میں لگتی ہے اور وہاں سے بھی اسے اچھا رسپانس ملتا ہے۔ تو ہمیں یہ سمجھ لینا چاہئے کہ ہماری عوام کس حد تک تعلیم یافتہ ہوگئی ہے۔ ہمیں اسے آج کی ٹیکنک دینی ہے۔ آج کا ویژول دینا ہے۔۔۔ ہمیں اب لاجک کے ساتھ اپنی بات آگے بڑھناہوگی۔‘

فلم انڈسٹری کے مستقبل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا، ’ہماری فلم انڈسٹری کو نئی ٹیکنالوجی اپنانا ہوگی۔ اسکرپٹنگ، فلم میکنگ سب کچھ بہتر بنانا ہوگی۔ چاہے کوئی چھوٹا ہو یا بڑا ۔۔ اس سے سیکھنے میں کوئی شرم نہیں کرنی چاہئے۔

فلم پر لگنے والے ایک الزام کے حوالے سے شان نے وضاحت کی ’کئی لوگ ایسے ہوتے ہیں جو نیکی کا کام بھی کوئی کرے تو اس میں بھی سازش کا عنصر تلاش کرلیتے ہیں۔ اور اس کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کردیتے ہیں۔ ہم پروپیگنڈا فلم نہیں بنارہے۔ جن حالات سے گزر رہے ہیں، ہم ان کی عکاسی کر رہے ہیں۔ ان حالات سے ایک پاکستانی شہری کس حد تک متاثر ہوتا ہے۔ ہم یہ دکھا رہے ہیں۔ ہم اس سارے مسئلے پر اس کا موقف جاننا چاہتے ہیں۔ یہی ہم نے اپنی فلم میں بیان کیا ہے۔‘

فلم ’وار‘ کی بھارت میں نمائش کے حوالے سے شان کا کہنا تھا کہ، ’بھارت کو چاہئے کہ وہ آگے بڑھ کر اس فلم کو اپنے یہاں نمائش کی اجازت دے۔ پاکستانی کونٹنٹ کی ، پاکستانی فلموں کی بھارت میں نمائش خود اس کے لئے اچھی ثابت ہوگی‘۔

اُن کے بقول، صرف ایک ’وار‘ ہی نہیں، ’میں ہوں شاہد آفریدی‘، ’زندہ بھاگ‘ اور بہت ساری فلمیں ایسی ہیں جن کی بھارت میں نمائش ہونی چاہئے۔ ’بعض فلموں میں تو خود ان کے اپنے ایکٹرز نے بھی کام کیا ہے۔ بھارت نے پاکستانی فلموں پر جو بیرئیر لگا رکھا ہے وہ اچھی بات نہیں
‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ، ’میں وائس آف امریکہ دیکھنے والے جتنے بھی لوگ ہیں، اور وہ جہاں جہاں بھی آباد ہیں، میں ان سے ریکوسٹ کروں گا کہ یہ پاکستانی فلم ہے، اس میں پاکستان کی خوشبو ہے۔ آپ کو یہ فلم یقیناً بہت اچھی لگے گی۔ اس میں آپ ہی کے ملک کے اسٹارز ہیں۔ یہ آپ کی ہی بات کررہے ہیں۔ جو آپ کے دکھ کو سمجھتے ہیں آپ ان کی فلم کو سمجھیں اورایک دفعہ اس فلم کو ضرور دیکھیں، تاکہ دنیا بھر کے بڑے بڑے لوگ جو بھارت میں بڑے بڑے پروڈکشن ہاوٴسز بنارہے ہیں وہ پاکستان میں بھی سرمایہ کاری کریں، اس سے ملک کو مالی فائدے کے ساتھ ساتھ پاکستان کا سافٹ امیج بھی ڈیولپ ہوسکے گا۔