مصنوعی ٹانگ کے ذریعے ایک سوکلومیٹر دوڑ جیتنے والی باہمت اتھلیٹ ایمی ونٹرز

ایمی پال میرو ونٹرز فٹ بال کے میدان میں

ان دنوں نئی دہلی میں کامن ویلتھ گیمز جاری ہیں جس میں اتھلیٹ اور کھلاڑی تمغے اور میڈل جیتنے کے لیے دوسروں پر سبقت حاصل کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔ لیکن کیا آپ کسی ایسی خاتون کے بارے میں سوچ سکتے ہیں جو ایک ٹانگ سے معذور ہونے کے باوجود نہ صرف ایک سو کلومیٹر سے زیادہ دوڑ کے مقابلوں میں حصہ لیتی ہو، بلکہ میڈل بھی حاصل کرتی ہو۔ ایمی پال میرو ونٹرز ایک ایسی ہی باہمت اتھلیٹ ہیں۔

38 سالہ ایمی پال میرو ونٹرز، روزانہ ایک سو یا دو سو کلومیٹر تک ایک ہی وقت میں دوڑتی ہیں۔ یہ ایک قابل رشک بات ہے ۔ مگرجو چیز انہیں دوسرے کھلاڑیوں پر ممتاز کرتی ہے وہ ہے ان کا معذوری کو مجبوری نہ بنانا کا عزم ۔۔۔ وہ اپنی مصنوعی ٹانگ کے سہارے دوڑتی ہیں۔

وینٹرز کہتی ہیں کہ لوگ اس مصنوعی ٹانگ کو دیکھ کر اندازہ لگاتے ہیں کہ اس میں سپرنگ لگے ہیں۔ لیکن اس کا کام میرے جسم کے وزن کو سہارنا ہے۔

مصنوعی ٹانگ کے ذریعے ایک سوکلومیٹر دوڑ جیتنے والی باہمت اتھلیٹ ایمی ونٹرز


ایمی ونٹرز کی ایک ٹانگ 1994ء میں ایک موٹر سائیکل حادثے کے نتیجے میں ناکارہ ہو گئی تھی۔ 27 ناکام آپریشینز اور طویل انتظار کے بعد ڈاکٹرز ان کے گھٹنے کے نیچے نئی ٹانگ لگانے میں کامیاب ہوئے۔ 2000ءمیں انہوں نے عام مصنوعی ٹانگ کے سہارے دوڑنا شروع کیا۔ مگر اس سے انہیں تکلیف ہوتی تھی اور ٹانگ میں زخم بھی پڑ جاتے تھے۔

2005ء میں ان کی زندگی ایک مرتبہ اس وقت پھر بدل گئی جب وہ A Step Ahead گئیں۔ یہ نیویارک میں مصنوعی اعضا تیار کرنے والا کلینک ہے جس کی بنیادایرک شیفر نے رکھی تھی۔

شیفر کہتے ہیں کہ وہ ٹریڈ مل پر نو میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سانس برقرار رکھتے ہوئے دس منٹ تک دوڑتی رہیں۔ جس سے میں نے اندازہ لگایا کہ وہ اتھلیٹ ہیں۔

ایمی کہتی ہیں کہ میں نے انہیں بتایا کہ میں سو میل تک دوڑنا چاہتی ہوں۔ میری اس بات پر وہ ہنسے اور نہ انہوں نے میرا مذاق اڑایا۔ انہوں نے مجھے دیکھا اور کہا کہ ٹھیک ہے پھر اس کے لیے تمہیں یہ کرنا ہوگا۔

شیفر کی کمپنی کی تیار کردہ ٹانگ پر دوڑ کر ایمی ونٹرزایک عالمی سطح کی اتھلیٹ بن چکی ہیں۔ انہوں نے کئی ٹرافیاں اپنے نام کی ہیں۔ انہیں اس سال کا Sullivan Award دیا گیا ہے۔

وہ اکثر بلکہ زیادہ تر رات کو اپنے دونوں بچوں کے سو جانے کے بعد ٹریننگ کرتی ہیں۔ اس سال کے آغاز میں انہوں نے ایری زونا روڈ ریسر مقابلہ جیتا تھا، جس میں انہوں نے 130 میل کا فاصلہ مکمل کیا تھا۔ اس مقابلے میں وہ دوسرے نمبر پر رہنے والے اتھلیٹ سے 22 کلومیٹر آگے تھیں۔

اس کی بنیاد پر انہیں امریکہ کی قومی ٹریک اینڈ فیلڈ ٹیم میں شامل کیا گیا۔ وہ اس ٹیم میں شامل ہونے والی پہلی معذور خاتون ہیں۔

ایمی کہتی ہیں کہ ہم کسی بھی طور معذور نہیں ہیں۔ ہم صرف ایسے اتھلیٹ ہیں جو مصنوعی ٹانگوں کے سہارے دوڑتے ہیں۔