ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ایران اور عراق میں 2013ء میں موت کی سزاؤں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
انسانی حقوق کی ایک بین الاقوامی تنظیم "ایمنسٹی انٹرنیشنل" نے کہا ہے کہ گزشتہ سال دنیا کے مختلف ملکوں میں سزائے موت دینے کی شرح میں 15 فیصد اضافہ دیکھا گیا جو کہ ایک تشویشناک امر ہے۔
جمعرات کو جاری ہونے والی اپنی سالانہ رپورٹ میں تنظیم کا کہنا تھا کہ ایران اور عراق میں 2013ء میں موت کی سزاؤں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ایران میں 369 اور عراق میں 169 افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا گیا جب کہ چین میں سزائے موت پر عملدرآمد کو خفیہ رکھے جانے کی وجہ سے اس کی اصل تعداد تو معلوم نہیں ہو سکی لیکن تنظیم کے مطابق وہاں ہر سال ہزاروں افراد کو سزائے موت دی جاتی ہے اور وہ اس فہرست میں سب سے پہلے نمبر پر ہے۔
گزشتہ سال سامنے آنے والی معلومات کے مطابق چین میں 778 افراد کو سزائے موت دی گئی جب کہ 2012ء میں یہ تعداد 682 تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس فہرست میں سعودی عرب 79 پھانسیوں کے ساتھ چوتھے، امریکہ (39) پانچویں اور صومالیہ چھٹے نمبر پر ہے جہاں 34 افراد کو موت کی سزا دی گئی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں پاکستان کی طرف سے سزائے موت پر عملدرآمد نہ کیے جانے کو سراہا گیا حالانکہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ قیدیوں یعنی 226 کو گزشتہ سال یہ سزا سنائی گئی۔
2008ء میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے سزائے موت پر عملدرآمد کو معطل کر دیا تھا جس کے بعد 2013ء میں نوازشریف کے اقتدار میں آنے کے بعد بھی کسی قیدی کی ایسی سزا پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔
2012ء میں ایک فوجی عدالت کی طرف سے ایک اہلکار کو قتل کے جرم میں دی گئی سزائے موت پر عملدرآمد کیا گیا۔
محتاط اندازوں کے مطابق اب بھی پاکستان میں سزائے موت پانے والے تقریباً آٹھ ہزار سے زائد قیدی جیلوں میں قید ہیں۔
جمعرات کو جاری ہونے والی اپنی سالانہ رپورٹ میں تنظیم کا کہنا تھا کہ ایران اور عراق میں 2013ء میں موت کی سزاؤں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ایران میں 369 اور عراق میں 169 افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا گیا جب کہ چین میں سزائے موت پر عملدرآمد کو خفیہ رکھے جانے کی وجہ سے اس کی اصل تعداد تو معلوم نہیں ہو سکی لیکن تنظیم کے مطابق وہاں ہر سال ہزاروں افراد کو سزائے موت دی جاتی ہے اور وہ اس فہرست میں سب سے پہلے نمبر پر ہے۔
گزشتہ سال سامنے آنے والی معلومات کے مطابق چین میں 778 افراد کو سزائے موت دی گئی جب کہ 2012ء میں یہ تعداد 682 تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس فہرست میں سعودی عرب 79 پھانسیوں کے ساتھ چوتھے، امریکہ (39) پانچویں اور صومالیہ چھٹے نمبر پر ہے جہاں 34 افراد کو موت کی سزا دی گئی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں پاکستان کی طرف سے سزائے موت پر عملدرآمد نہ کیے جانے کو سراہا گیا حالانکہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ قیدیوں یعنی 226 کو گزشتہ سال یہ سزا سنائی گئی۔
2008ء میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے سزائے موت پر عملدرآمد کو معطل کر دیا تھا جس کے بعد 2013ء میں نوازشریف کے اقتدار میں آنے کے بعد بھی کسی قیدی کی ایسی سزا پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔
2012ء میں ایک فوجی عدالت کی طرف سے ایک اہلکار کو قتل کے جرم میں دی گئی سزائے موت پر عملدرآمد کیا گیا۔
محتاط اندازوں کے مطابق اب بھی پاکستان میں سزائے موت پانے والے تقریباً آٹھ ہزار سے زائد قیدی جیلوں میں قید ہیں۔