پاکستان انسانی حقوق کی پامالیاں روکنے میں ناکام: ایمنیسٹی

طالبان جنگجو (فائل فوٹو)

گزشتہ کئی سالوں سے تشدد اور جنگ کا شکار پاکستان کے قبائلی عوام آج بھی ظلم و زیادتی کا شکار ہیں لیکن انھیں ابھی تک تحفظ فراہم نہیں کیا جاسکا ہے۔رپورٹ
انسانی حقوق کی ایک عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں انسانی حقوق کی مبینہ پامالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں انصاف کی فراہمی اور بین الاقوامی قوانین پر عمل نہ کرنے سے وہاں انسانی حقوق کی صورتحال بدتر ہوسکتی ہے۔

ظلم کے ہاتھ، قبائلی علاقوں میں طالبان اور فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی مبینہ پامالی کے عنوان سے جمعرات کو جاری کی گئی 93 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں پاکستانی حکومت، طالبان جنگجوؤں اور ظلم و زیادتی کا شکار سینکڑوں ایسے خاندانوں کے انٹرویوز شامل کیے گئے ہیں جن کے جوان سال رشتے داروں کو یا تو قتل کیا گیا ہے یا وہ گزشتہ کئی سالوں سے لاپتا ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل بحرالکاہل کی ڈپٹی ڈائریکٹر پولی ٹرو اسکاٹ نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے تشدد اور جنگ کا شکار پاکستان کے قبائلی عوام آج بھی ظلم و زیادتی کا شکار ہیں لیکن انھیں ابھی تک تحفظ فراہم نہیں کیا جاسکا ہے۔

’’ایک طرف قبائلی عوام کو طالبان کی طرف سے حملوں اور جان سے مارنے کے خوف کا سامنا ہے تو دوسری طرف پاکستانی فوج کو 2011ء میں بغیر کسی جرم کے غیر معینہ مدت تک گرفتار کرنے جیسے قوانین اور اختیارات سے قبائلی عوام پریشان اور مصیبت میں مبتلا ہیں۔‘‘

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں قبائلی علاقوں میں لاپتا افراد (مسنگ پرسنز) کے معاملے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فاٹا کے اکثر علاقوں میں پاکستانی افواج اپنا کنٹرول قائم کرنے میں تو کامیاب ہوئی ہیں لیکن وہاں ہزاروں کی تعداد میں لاپتا قبائلی نوجوانوں کے خاندانوں کی اکثریت ایسے کیسز میں پاکستانی حکام پر ملوث ہونے کے الزامات عائد کرتے ہیں۔


قبائلی علاقے وزیرستان میں پاکستانی فوج

پاکستانی حکومت اور فوج بار بار قبائلی علاقوں میں انسانی حقوق کی کسی خلاف ورزی کے واقعات میں ملوث ہونے سے انکار کرچکے ہیں اور قبائلی علاقوں میں انسانی حقوق کی پامالی کے اکثر واقعات کو جنگجوؤں کی کارروائیوں سے جوڑا گیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں طالبان جنگجوؤں کی جانب سے مقامی آبادی کے خلاف ظلم و زیادتی کے واقعات بھی تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں۔

پولی ٹرو اسکاٹ کے مطابق طالبان، جنگجوؤں کی بات نہ سننے والوں کو ہلاک کرنے کے لیے اسلامی قوانین کے استحصال میں ملوث ہیں۔

’’ملالہ یوسفزئی اور اس جیسی بیشتر مثالیں موجود ہیں جہاں جنگجوؤں کے ظلم کے خلاف اٹھنے والی آواز کو دبا دیا جاتا ہے۔‘‘

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان کے قبائلی علاقوں پر جاری کی گئی سفارشارت میں پاکستانی حکومت سے 2011ء میں پاک فوج کو AACRP ریگولیشن کے تحت دیے گئے اختیارات کے خاتمے، ایف سی آر کے قانون کو غیر انسانی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کے خاتمے اور پاکستانی عدالتوں کے دائرہ اختیار کو قبائلی علاقوں تک بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستانی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ قبائلی عوام کو بھی عام پاکستانیوں کی طرح حقوق اور اختیارات دیے جائیں۔

برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں پاکستانی وزارت خارجہ ہی کچھ کہنے کی مجاز ہے۔