امریکی اور دانتوں کی صحت

امریکی اور دانتوں کی صحت

ایک عام امریکی اپنے دانتوں کی صحت کی دیکھ بھال کی اہمیت سے کس قدر آگاہ ہے اور وہ اس کے لیے کیا کرتا ہے ؟

پاکستان جیسے ملک میں جہاں صحت عامہ کی دیکھ بھال کے لیئے طبی سہولیات ویسے ہی ناکافی ہیں وہاں پر عوام کااپنے دانتوں کی صحت پر نہ ہونے کے برابر توجہ دے پانا کچھ اتنا حیران کن نہیں ۔اس ناکافی توجہ کی وجہ جہاں ایک طرف دانتوں کے لیئے ناکافی طبی سہولتیں ہیں وہیں دوسری جانب عوام میں اس بارے میں شعور کی کمی بھی ہے ۔ اسلام آباد میں واقع پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائینسز یا PIMS کے ڈینٹل سرجن شہر یار اختر نے اس ہی تناظر میں امریکی ڈاکٹرز سے کچھ سوالات کیئے ہیں ۔

وہ جاننا چاہتے ہیں کہ ایک عام امریکی اپنے دانتوں کی صحت کی دیکھ بھال کی اہمیت سے کس قدر آگاہ ہے اور وہ اس کے لیے کیا کرتا ہے ؟ امیریکن ڈینٹل ایسو سی ایشن کی ترجمان Periodontist ڈاکٹر Sally J Cram اس سوال کے جواب میں بتاتی ہیں کہ ساٹھ سے ستر فیصد امریکی باقاعدگی سے دانتوں کے معالج کے پاس جاتے ہیں ۔

ڈاکٹر سیلی کی رائے میں یہ شرح دنیا میں خاصی اونچی ہے اور اس کی بڑی وجہ امریکیوں کی بڑی تعداد کا اپنے دانتوں کی صفائی کے لیئے باقاعدگی سے ضروری اقدامات یٰعنی دن میں دو بار برش کرنا اور ایک بار فلوس کرنا ہے ۔ان کے خیال میں ڈینٹسٹ اگر لوگوں کو یہ بات سمجھانے میں کامیاب ہو جائیں کہ سال میں دو بار معالج سے دانتوں کی صفائی کروانا بعد میں خراب دانت کو نکلوانے اور اس کی جگہہ نیا لگوانے سے کہیں سستا اور کم تکلیف دہ ہے تو لوگوں میں اپنے دانتوں کی صحت کی دیکھ بھال کے حوالے سےشعور کو بڑھایا جاسکتا ہے ۔

ڈاکٹر شہر یار یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ امریکہ میں Periodontestry یا مسوڑھوں اور ان کی ہڈیوں کی صحت کے بارے میں طب کو Dentistry کے مقابلے میں زیادہ توجہ کیوں دی جارہی ہے اور کونسی نئی ایجادات اور ٹیکنیکز کا اس میں استعمال کیا جارہا ہے ۔ڈاکٹر سیلی کے خیال میں چونکہ صحت مند مسوڑھے اور ہڈیاں صحت مند دانتوں کے لیئے بنیاد فراہم کرتے ہیں اس ہی لیے امریکی معالج ڈینٹسٹری کی اس فیلڈ کو اتنی اہمیت دیتے ہیں ۔ ان کے مطابق مسوڑھوں کی بیماریوں سے خراب ہوجانے والی جبڑے کی ہڈی کو دوبارہ سے اگانا تاکہ اس پر دانت لگائے جاسکیں اس وقت استعمال ہونے والے جدید ترین طریقوں میں سے ایک ہے ۔