امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو کہا ہےکہ امریکی خاتون جوڈیتھ وائن اسٹائن کو حماس نے 7 اکتوبر کو اس وقت ہلاک کر دیا جب عسکریت پسند گروپ نے اسرائیل پر حملہ کیاتھا۔
امریکی خاتون جوڈیتھ وائنسٹائن کے بارے میں خیال تھا کہ 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملے کے دوران انہیں بھی یرغمال بنا لیا تھا، اب امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو کہا ہے کہ وہ اسی روز حماس کے حملے میں ماری گئی تھیں۔
7 اکتوبر کے حملے کے متعلق اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس دوران 1140 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ عسکریت پسند گروپ کے ارکان 240 کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
اس بڑے اور اچانک حملے کے ردعمل میں اسرائیل نے حماس کے خلاف ایک بڑی فوجی کارروائی شروع کی جو 12 ہفتے گزر جانے کے بعد اب بھی جاری ہے۔
SEE ALSO: غزہ جنگ: ٹینکوں اور میزائلوں سے اسرائیلی حملے، حماس کے 'بھرپور' مزاحمت کے دعوےغزہ کی وزارت صحت کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی فوجی حملوں میں 21 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور مزید ہزاروں زخمی ہیں جب کہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔
جوڈیتھ وائن اسٹائن کی 7 اکتوبر کو حماس کے ہاتھوں ہلاکت کی تصدیق کے بعد صدر بائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ میں اپنے اس عزم کی توثیق کرتا ہوں جو ہم نے یرغمال بنائے گئے تمام خاندانوں سے کیا ہے کہ ہم انہیں گھر لانے کے لیے کام کرنا ختم نہیں کریں گے۔
وائن اسٹائن کی عمر 70 سال تھی۔ بائیڈن نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ ان کے شوہر، گاڈ ہاگئی 7 اکتوبر کو اسی حملے میں مارے گئے تھے۔ ان کی عمر 73 سال تھی۔
صدر بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ، "یہ افسوس ناک پیش رفت گزشتہ ہفتے کی خبروں میں سامنے آئی کہ جوڈیتھ کے عزیز شوہر، گڈ ہاگئی، اسی روز حماس کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔
اسرائیل کا یرغمالوں کے بارے میں بیان
اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے جمعرات کو بتایا کہ حماس نے اپنے حملے میں جن افراد کو یرغمال بنایا تھا ان میں سے 110 کو نومبر کے آخر میں ایک مختصر جنگ بندی کے دوران رہا کیا گیا تھا اور دیگر 23 کو مردہ قرار دے دیا گیا تھاجن کی موجودگی کے متعلق کچھ معلوم نہیں ہے۔
SEE ALSO: غزہ: کارروائی کے دوران تین یرغمال غلطی سے مارے گئے، اسرائیلی فورسز کا اعترافاسرائیلی فوج نے غلطی سے تین یرغمال ہلاک کر دیے
اسرائیلی فوجیوں نے 15 دسمبر کو غزہ میں تین اسرائیلی یرغمالوں کو اس وقت ہلاک کر دیا جب انہوں نے اپنی مدد کے لیے اسرائیلی فوجیوں کو پکارا تھا۔
فوج نے کہا کہ مدد کی اپیل کو حماس کی طرف سے اسرائیلی فوجیوں پر گھات لگا کر حملہ کرنے کی ایک چال کے طور پر غلط سمجھاگیا ۔ اور فوج نے سوشل میڈیا پر اپنی اس غلطی کا اعتراف بھی کیا ۔
جمعرات کو اسرائیلی فوج نےاس واقعے کی تحقیقات کے بارے میں اپنی رپورٹ شائع کی ہے، جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہےکہ "اس واقعے میں کوئی بدنیتی نہیں تھی، اور فوجیوں نے اس وقت واقعہ کے بارے میں اپنی بہترین سمجھ بوجھ کے مطابق درست کارروائی کی۔"
یہ توقع نہیں ہے کہ اس واقعہ میں ملوث فوجیوں کو برطرف کیا جائے گا یا ان ہلاکتوں کی وجہ سے مقدمہ چلایا جائے گا۔ انکوائری نے طے کیا ہے کہ ایک فوجی نے تین افراد پر گولی چلائی جن کی اس نے ایک خطرے کے طور پر غلط شناخت کی تھی۔
SEE ALSO: غزہ جنگ: زخمی اسرائیلی فوجیوں کی بڑھتی تعداد پر تشویشان میں سےدو مارے گئے، اور تیسرا قریبی عمارت کی طرف بھاگ گیا۔ اسرائیلی کمانڈروں نے فوجیوں سے کہا کہ وہ اس وقت تک فائر بند کر دیں جب تک کہ تیسرے شخص کی شناخت نہ ہو جائے۔
تقریباً 15 منٹ بعد، بٹالین کمانڈر نے عمارت میں کسی کو عبرانی میں چلاتے سنا،وہ شخص کہہ رہا تھا "مدد" اور "وہ مجھ پر گولی مار رہے ہیں۔" کمانڈر نے ایک بار پھر فوجیوں کو اپنی فائرنگ روکنے کا حکم دیا، اور اس شخص کو "سامنے آنے" کو کہا۔
لیکن جب وہ شخص عمارت سے باہر نکلا تو دو فوجیوں نے اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
تفتیش میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے قریب موجود ٹینک کی بلند آواز کی وجہ سے کمانڈر کا حکم نہیں سنا۔
آرمی چیف جنرل ہرزی ہیلیوی نے ایک بیان میں کہا، "آئی ڈی ایف اس واقعے میں یرغمالوں کو بازیاب کرانے کے اپنے مشن میں ناکام رہی۔" "کمانڈ کا پورا سلسلہ اس مشکل واقعے کے لیے ذمہ دار محسوس کرتا ہے، اس نتیجے پر افسوس کا اظہار کرتا ہے، اور تین مغویوں کے خاندانوں کے غم میں برابر کا شریک ہے۔"
اس رپورٹ میں کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں