امریکی کانگریس میں ان دنوں ایسے مخبروں کا چرچا ہے، جن کی شکایت کے باعث امریکہ کے موجودہ صدر کے احتساب اور مواخذے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ مخبروں کی شناخت خفیہ رکھنے کے لئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے اور صدر ٹرمپ کی جانب سے اس خواہش کا اظہار بھی سامنے آچکا ہے کہ وہ اس اولین مخبر کو جاننا چاہتے ہیں ، جس نے ان کی یوکرین کے صدر کے ساتھ گفتگو کی تفصیلات امریکی کانگریس کی انٹیلی جنس کمیٹی تک پہنچائیں۔
امریکی اخبارات اور خود وائس آف امریکہ کی رپورٹس میں خبر کی جزئیات بیان کرنے کے لئے 'وسل بلوئر' کا لفظ استعمال کیا جا رہا ہے۔
'وسل بلوئر' سے کیا مراد ہے اور کس شخص کو 'وسل بلوئر' کہا جا سکتا ہے۔
ہم نے یہ جاننے کے لئے قانونی ماہر ڈاکٹر طیب محمود سے رابطہ کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ وسل بلوئر کی اصطلاح پرانی ہے اور یہ کسی ایسے شخص کے لئے استعمال کی جاتی ہے جو خطرے کی سیٹی بجا دے۔ امریکی قانون ایسے شخص کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے۔
ڈاکٹر طیب محمود کے مطابق مختلف ادارے یا افراد اپنے فرائض کی بجاآوری کے دوران اگر کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہوں ، تو اس بارے میں حقیقی معلومات اُنہی لوگوں کے پاس ہوتی ہیں جو ان اداروں میں کام کر رہے ہوتے ہیں یعنی وہ اندر کے لوگ ہوتے ہیں۔ تاہم ایسے افراد اس بات سے خوفزدہ ہوتے ہیں کہ اگر وہ یہ معلومات منظر عام پر لے آئیں تو انہیں نوکری سے برخواست کیا جا سکتا ہے یا ان پر سختی کی جا سکتی ہے۔ لہذا امریکہ میں وفاقی اور ریاستی سطح پر ایسے قوانین موجود ہوتے ہیں جو ایسے افراد کو مکمل تحفظ فراہم کرتے ہیں جو ادارے میں کسی غیر قانونی اور غیر اخلاقی چیز کا انکشاف کریں۔
ان قوانین کے تحت اگر ضروری ہو تو ایسے افراد کی شناخت کو بھی خفیہ رکھا جاتا ہے تاکہ اس کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہ کی جا سکے۔ ایسے فرد کے لئے وسل بلوئر کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
ڈاکٹر طیب محمود کہتے ہیں کہ ایسے اقدام کو جاسوسی قرار نہیں دیا سکتا اور حقیقتاً یہ بہت قابل تعریف اقدام ہوتا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ یہ ایک سماجی خدمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن افراد یا اداروں کے بارے میں یہ جرات مندانہ اقدام سامنے آتا ہے وہ یقیناً خوش نہیں ہوتے اور اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ وہ مذکورہ شخص یا وسل بلوئر کے خلاف انتقامی کارروائی کرنے کی کوشش کریں۔ لہذا ایسے قانون بنائے گئے جو یہ فریضہ انجام دینے والوں کو تحفظ فراہم کر سکیں۔