امریکہ اور ترکی کے درمیان تنازع بڑھتا جا رہا ہے اور خطرہ ہے کہ اس سے عالمی اقتصادی نظام پر منفی اثرات پڑیں گے۔
امریکہ کی جانب سے ترکی کی مصنوعات پر ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد ترکی نے بھی رد عمل میں امریکی درآمدات پر محصولات میں اضافہ کر دیا ہے۔
ترکی کو یہ بھی شکایت ہے کہ امریکہ ان کرد گروپس کی مدد کر رہا ہے جن کے رابطے ترکی میں علیحدگی کی مسلح تحریک چلانے والے باغی گروپ پی کے کے سے ہیں۔
حال ہی میں امریکہ نے اس کے باوجود کہ ترکی اس کا نیٹو اتحادی ہے، یہ کہتے ہوئے جدید طیاروں کی فراہمی روک دی کہ اس کے روس کے ساتھ دفاعی روابط ہیں ۔
امریکی محصولات میں اضافے سے ترک کرنسی لیرا ڈالر کے مقابلے میں شدید دباؤ میں آئی اور اس کی قدر 40 فی صد تک گر گئی ، تاہم اب صورت حال بتدریج بہتر ہو رہی ہے۔
پروگرام جہاں رنگ میں میزبان قمر عباس جعفری نے مڈایسٹ انسٹیٹیوٹ کے ڈاکٹر زبیر اقبال اور انقرہ میں مقیم پاکستانی صحافی ڈاکٹر فرقان حمید سے گفتگو کی۔
اب جبکہ انقرہ کے حکام ایک اقتصادی منصوبے پر عمل درآمد کے لیے تیار ہیں۔ ترکی کی کرنسی لیرا اپنی کم ترین ریکارڈ سطح پر پہنچنے کے بعد ڈالر کے مقابلے میں بہتری کی طرف جا رہی ہے۔
ترکی افراط زر کی بلند شرح سے نمٹنے کی بھی کوشش کر رہا ہے۔ ترک معیشت کی صورت حال اور اسے اپنے اقتصادی مسائل پر قابو پانے کے لیے کیا کرنا چاہیئے، ماہر معاشیات ڈاکٹر زبیر اقبال نے اس بارے میں گفتگو کی۔ مزید جاننے کے لیے اس لنک پر کلک کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5