شمالی کوریا کے راہنما کم جانگ ان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک خط بھیجا ہے جس میں ان سے ایک اور ملاقات کے لیے کہا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے پیر کے روز کہا ہے کہ یہ بہت مثبت خط ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری سارا سینڈرز نے بریفنگ کے دوران نامہ نگاروں سے کہا کہ یہ خط جزیرہ نما کوریا کو غیر جوہری بنانے سے متعلق بات چیت کے حوالے سے واشنگٹن اور پیانگ یانگ کے درمیان سمٹتے ہوئے فاصلوں کی ایک مثال ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ حال ہی میں اس سلسلے میں کئی کامیابیوں کو اجاگر کر چکی ہیں جن میں صدر ٹرمپ اور کم جانگ ان کی سنگاپور میں ملاقات کے بعد شمالی کوریا سے امریکی قیدیوں کی رہائی اور امریکی فوجیوں کی باقیات کی واپسی وغیرہ شامل ہے ۔
اتوار کے روز ٹرمپ نے پیانگ یانگ میں ہونے والی فوجی پریڈ میں شمالی کوریا کی جانب سے اپنے میزائلوں کی نمائش نہ کرنے کی تعریف کی تھی۔
اگرچہ کئی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان برف پگھلی ہے۔ لیکن امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پچھلے مہینے مذاكرات میں تعطل آنے کے بعد پیانگ یانگ کا اپنا دورہ منسوخ کر دیا تھا۔
رینڈ کارپوریشن کے دفاعی تجزیہ کار بروس بینٹ نے وائس امریکہ نیوز کو بتایا کہ شمالی کوریا کا جوہری پروگرام بہت حد تک زندہ ہے۔
بینٹ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کا امریکہ کے ساتھ مصالحت کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور وہ اس نیت سے تعطل پیدا کر رہا ہے تاکہ مزید ہتھیار بنا سکے۔